گزشتہ سال ایک فیملی کیس میں لڑکے کی طرف سے پیش ہوا تھا تو میری خواہش تھی
کہ یہ کیس ثالثی اور بات چیت کے زریعے حل ہوجائے کیونکہ جہیز کی
دو طرفہ لسٹ میں کوئی تنازعہ نہیں تھا لڑکا اپنی تنخواہ کے حساب سے اپنے بچے کے اخراجات کی مد میں ماہانہ رقم ادا کرنا چاہتا تھا اور اگر لڑکی کا
وکیل کوشش کرتا تو صلح بھی ہوسکتا تھی
بدقسمتی سے ایسا نہ ہوا سماعت شروع ہونے سے پہلے میں نے لڑکی کے بھائی سے
جو کورٹ میں موجود تھا کہا کہ آپ لوگ اس کیس کو ثالثی کے زریعے عدالت سے باہر بات چیت سے حل
کرلیں میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ آپ لوگوں کے قانونی حقوق متاثر نہیں ہونگے
جہیز کا سامان جس کی مالیت 350000 ساڑھے
تین لاکھ روپے نقد ہے وہ تو آپ کو کل ہی مل جائے گا اور باقی معاملات بھی حل
ہوسکتے ہیں
بدقسمتی سے لڑکی کے وکیل نے ان کو شاید ایسے خواب دکھا رکھے
تھے کہ انہوں نے نہ صرف انکار کیا
بلکہ ایک پنجابی محاورہ کہا کہ ہم کورٹ کے
خرچوں اور پیشیوں سے نہیں ڈرتے جو لوگ اونٹ پالتے ہیں اپنے دروازے اونچے رکھتے ہیں
مختصر یہ کہ خلع کا کیس لڑکی کے حق میں ہوگیا۔لڑکے کی
ماہانہ تنخواہ کی روشنی میں عدالت نے بچے
کا ماہانہ خرچ 2000 روپے مقرر کیا جب بچے
کا ماہانہ خرچ دوہزار روپے مقرر ہوا تو لڑکی کو سکتہ ہوگیا کیونکہ اس کے وکیل نے
یہ خواب دکھا رکھا تھا کہ ماہانہ خرچ کم
ازکم دس ہزار روپے مقرر ہوگا اگرچہ دوہزار
بہت کم رقم ہے لیکن لڑکے کی ماہانہ تنخواہ ہی دس ہزار روپے ہے تو عدالت نے یہی
فیصلہ کرنا تھا
بعد ازاں اسی معاملے پر ان کی وکیل سے بدمزگی بھی ہوگئی بعد
ازاں لڑکی کے وکیل نے اپنے کلائینٹ کو یہ کہا کہ تم لوگ کیس جیت گئےہو
اور خلع کی ڈگری بھی کورٹ سے جاری کروا دی بعد ازاں جج کا
ٹرانسفر ہوگیا
لڑکی کا بھائی کافی عرصے تک وہ کورٹ کی جاری کردہ ڈگری لیکر
گھومتا رہا اس کو انصاف نہ ملا عدالت میں جج بھی نہ تھا اس لیئے کیس تیل لینے چلا
گیا
کافی عرصے دھکےکھانے کے بعد لڑکی کا بھائی ایک کالعدم تنظیم کے آفس جا
پہنچا وہاں بتایا کہ میں کیس جیت گیا ہوں
فلاں ابن فلاں میری بہن کے جہیز کا سامان عدالت
کے حکم کے باوجود واپس نہیں کررہا اور نہ ہی بچے کا ماہانہ خرچ ادا کرتا ہے
مختصر یہ کہ امیر صیب نے میرے کلائینٹ کو بلوایا اور اس کو حکم دیا کہ وہ کورٹ
کے حکم کے مطابق جہیز کا سامان مدعی مقدمہ کو واپس کردے
میرے کلائینٹ نے
امیر صیب کو بتا یا کہ ابھی مقدمہ زیرسماعت ہے اور یہ ڈگری صرف خلع کی ہے اس لیئے
جہیز کا سامان واپس نہیں مل سکتا کیونکہ
یہ خود غیر شرعی کورٹ گیا ہے میں نہیں گیا
مزید یہ کہ اب سامان کورٹ کے حکم کے مطابق
ہی واپس ملے گا
کالعدم تنظیم کے امیر نے حکم دیا کہ اب اس مقدمے کا فیصلہ
شریعت کے عین مطابق فلاں تاریخ کو ہوگا
خیر مقررہ تاریخ کو یہ فیصلہ ہوا کہ لڑکی کا بھائی ہر ہفتے
کالعدم تنظیم کے آفس میں بچے کی ملاقات اس کے باپ سے کروائے گا اگر تم لوگ بچے کے
اخراجات برداشت نہیں کرسکتے تو بچہ باپ کے حوالے کردو وہ خود ہی پال لے گا
جہیز کا سامان بچے کے باپ کے پاس بطور امانت رہے گا کیونکہ تم لوگ (لڑکی
والے)کرائے دار ہو اس لیئے کوئی بھروسہ نہیں کہ بچہ ہی لیکر بھاگ جاؤ اس لیئے جب
بھروسہ آجائے گا تو جہیز کا سامان واپس کردیا جائے گا مزید یہ کہ آئیندہ فریقین
عدالت نہیں جائیں گے عدالت میں جاری مقدمات خود ہی مٹی میں مل جائیں گے جب کہ وہ
لڑکا جہیز کا آدھا سامان اب بیچ بھی چکا ہے
مجھے نہیں پتہ یہ جہالت پر مبنی فیصلہ کس اسلامی شریعت کے
مطابق ہے لیکن اس قسم کے بے شمار فیصلے کالعدم تنظیموں اور
مافیاز کے لوگ طاقت کے بل بوتے پر کرہی دیتے ہیں
لیکن سوال یہ ہے کہ فریقین تو عدالت میں انصاف کیلئے آئے تھے وہاں ان کو انصاف کیوں
نہیں ملا
جب ایک لڑکی انصاف کی تلاش میں دھکے کھاتی ہوئی عدالت میں
پہنچ گئی تھی تو اس کو انصاف کیوں نہیں ملا
بدقسمتی یہ بھی ہے کہ جب پاکستان میں تنازعات کے متباد ل حل
کی کوششیں ہوئیں تو سندھ ہایئکورٹ نے بحیثیت ادارہ ان کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتے
ہوئے ایک پرایئویٹ ادارے کراچی سینٹر فار
ڈسپیوٹ ریزولوشن کی بنیاد رکھی جس میں اپنے بیروزگار اور ریٹائرڈ جسٹس صاحبان کو
روزگار دیا اللہ اللہ خیر صلا
جب نیت میں ہی فتور ہو تو منصوبے کامیاب نہیں ہوتے
Safi