کراچی کے مضافاتی علاقے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں
یہ وہ کچی بستیاں ہیں جہاں صرف سر چھپانے کیلئے لوگوں کو
جگہ مل گئی ہے
یہاں کی سڑکیں اور گلیاں کچی ہیں نکاسی آب کا کوئی انتظام
نہیں ہے اور اکثر کچی آبادیاں پہاڑی
علاقوں میں موجود ہیں جہاں پررہنا بھی کسی
المیئے سے کم نہیں
جرائم کیلئے یہ علاقے ہر لحاظ سے مناسب ہیں یہاں وہ بچے رہتے ہیں جن کو تعلیم کی مناسب سہولت
نہیں ملتی یہاں وہ بچے رہتے ہیں جن کی
تربیت وقت خود ہی کردیتا ہے بیروزگاری یا تو جرم کے راستے پر لیجاتی ہے یا کسی
تنظیم سے منسلک کروادیتی ہے
لاء سوسائٹی پاکستان نے ایسے ہی علاقوں میں قانونی مراکز
قائم کیئے قانونی امداد کے ساتھ ہی ہم ایڈوکیسی کے حوالے سے پروگرامات بھی کرتے
ہیں جن میں خواتین کی بھی شرکت ہوتی ہے
گزشتہ چند سالوں سے صورتحال بدل رہی ہے کچی آبادیوں میں
بھی ایسے نئے چہرے نظر آتے ہیں جن کا تعلق
اس آبادی سے نہیں ہوتا ہے اسی دوران ان
کچی آبادیوں میں کالعدم تنظیموں نے اپنی تنظیم سازی کا عمل بھی مکمل کرلیا جس کے بعد کراچی کی بنیادی سہولیات سے
محروم کچی بستیاں کالعدم تنظیموں کی آماجگاہ بن گئی ہیں
اور ایسی تنظیمات جن کے عالمی سطح پررابطے ہیں ۔ بہت سے لوگ
اس حقیقت سے نظر چرارہے ہیں کہ کراچی میں
فرقہ واریت کی شدید لہر موجود ہے جو کسی بھی وقت بھڑک سکتی ہے
ہمارے مقامی آفسز کو ملنے والی دھمکیاں ایک معمول کا حصہ بن
گئی تھیں اور مقامی کمیونٹی کی مکمل حمایت
کی وجہ سے شاید ہم نے ان کو سنجیدگی سے لینا چھوڑدیا تھا لیکن بدقسمتی سے یکم
اکتوبر 2014 کا دن ہمارے لیئے ایک سیاہ ترین دن ثابت ہوا جب چار مسلح افراد ہمارے
ایک پسماندہ علاقے میں واقعہ ویمن اینڈ
چلڈرن کرائسز سینٹر میں داخل ہوئے یہ ایک غیر معمولی واقعہ تھا کیونکہ فون پر دھمکی دینے اور اچانک سامنے آکر دھمکی
دینے میں فرق ہوتا ہے
مختصر یہ کہ مسلح افراد نے تین دن میں اپنی سرگرمیاں ہمیشہ
ہمیشہ کیلیئے بند کرنے کا حکم دیا اسی دوران انہوں نے میرا بیگ اٹھا لیا جس میں
میرا لیپ ٹاپ اور ایک ڈیجیٹل کیمرہ تھا
میرا مکمل ریکارڈ اس لیپ ٹاپ میں موجود تھا اور میں نے سوچا بھی نہیں تھا
کہ میں اچانک اس سے محروم ہوجاؤں گا فطری طور پر مزاحمت کی غلطی کی جو کہ سنگین
ثابت ہوئی اور ایک مسلح شخص نے ہاتھ میں پکڑے پستول سے میرے سر پر بٹ مارے ایک
آنکھ کی چوٹ سنگین ثابت ہوئی نتیجے کے طور پر میں شدید زخمی ہوگیا مسلح افراد فرار
ہوگئے اور میرے ساتھیوں نے مجھے اسپتال پہنچایا جہاں آنکھ کا آپریشن ہوا اللہ کا
شکر ہے کہ اب میں بالکل ٹھیک ہوں
اس واقعہ کا کمیونٹی نے سخت نوٹس لیا اور اپنی مکمل حمایت
کے ساتھ ہمارے بعض سپورٹرز نے کہا کہ ہم ان
عناصر کے خلاف خود ہی نوٹس لیتے ہیں
ہمیں اپنے دوستوں اور کمیونٹی پر فخر ہے ہم کمیونٹی کو یہ
بھی یقین دلاتے ہیں کہ ہم اپنے خون کے آخری قطرے تک پاکستان کو شدت پسندی سے بچانے
کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ عناصر کوئی مقامی گروپ نہیں ہیں ان کے
انٹرنیشنل رابطے اور انٹرنیشنل ایجنڈا ہے اس لیئے ہم فی الحال کراچی کی کچی بستیوں
سے اپنا قانونی امداد کا پروگرام پندرہ دن کیلئے معطل کررہے ہیں اور اپنے سیکورٹی
انتظامات کو بہتر بنا کر ہم اپنے آفسز دوبارہ کھول دیں گے
لیکن میں پاکستان کے پرامن شہریوں کی توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ بنیادی سہولیات سے
محروم ان بستیوں میں ایک لاوہ پک رہا ہے فرقہ واریت کی فصل تیار ہورہی ہے ایک نفرت کی ایسی آگ سلگ رہی ہے جو کسی بھی وقت
ایک مستقل سانحے کا سبب بن سکتی ہے
کراچی میں مستقبل میں فرقہ واریت ایک مشکل ترین مسئلہ ہوگا
ہماری سول سوسائٹی کو اس حوالے سے کوئی لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا اور کراچی میں
فرقہ وارانہ تصادم بہت بڑے پیمانے پر ہوگا جس کا ہم سوچ بھی نہیں سکتے کراچی میں
کالعدم تنظیموں نے ایک الگ سے عدالتی نظام بھی تشکیل دے رکھا ہے جہاں انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کی جاتی
ہیں
جن دوستوں نے عیادت کی ان کا شکریہ جن دوستوں نے اپنے تعاون
کا یقین دلایا ان کا شکریہ اور میرے بہت سے دوستوں نے حکمت عملی سے کام لینے کا
مشورہ دیا میں صرف اتنا کہوں گا مجھے اپنی جان کی کبھی کوئی پرواہ نہیں رہی لیکن اپنے رضاکاروں اور کمونٹی ممبرز کی جان ومال کے تحفظ کیلئے ہر ممکن قربانی دیں گے مشکل
حالات کا مقابلہ کرنا جانتے ہیں حکمت عملی سے کام لیں گے لیکن انتہاپسند عناصر کے
سامنے سرجھکانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا میں اس فلسفہ پر یقین رکھتا ہوں کہ
یہ زندگی اتنی تو غنیمت نہیں جس کیلئے
عہد کم ظرف کی
ہربات گوارا کرلیں
No comments:
Post a Comment