Powered By Blogger

Monday 13 October 2014

ایک دلچسپ جنگ ٭٭٭٭٭٭٭ تحریر صفی الدین اعوان

وکالت کی شان یہ ہے کہ ایک وکیل بھرپور محنت کے بعد عدالت میں پیش ہوجائے اپنے دلائل ٹھوس شواہد کے ساتھ عدالت کے سامنے پیش کرے ایسے وکیل کے ججز منتظر رہتے ہیں کیونکہ ایسے وکلاء ہی ججز  کی معلومات میں اضافہ کرتے ہیں اور نئے قانونی نقاط کے زریعے  ججز کے علم میں بھی اضافہ ہوتا ہے ایک وکیل جب اپنے کیس پر محنت کررہا ہوتا ہے تو  وہ محنت جج کے بھی کام آتی ہے
اسی طرح عدلیہ کی شان یہ ہوتی ہے کہ وکیل کے دلائل کے مقابلے میں وہ ایسا قانونی نقطہ لاکر جو وکیل کی نظر سے کسی بھی وجہ سے اوجھل ہوتا ہے کو ریکارڈ پر لانے کے بعد اس درخواست کو مسترد کرے یہ جنگ  بہت دلچسپ ہوتی ہے عموماً جج کا ذاتی موڈ پیچیدہ معاملات میں درخواست کو مسترد کرنے کا ہی ہوتا ہے
اگر وکیل کے دلائل کا جواب دینے کے بعد جج صاحب کوئی ایسا آرڈر پاس کرتا ہے جس کے زریعے وکیل  کے قانونی نقاط کا جواب دیا جائے تو اس سے وکیل کے علم میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور کسی بھی قسم کا کوئی تنازعہ نہیں پیدا ہوتا ہے

تنازعہ اس وقت جنم لیتا ہے جب  درخواست خارج کردی جائے لیکن قانونی نقاط زیر بحث بھی نہ لائے جائیں اور وکیل کی محنت ضائع چلی جائے  

No comments: