Powered By Blogger

Tuesday 30 December 2014

عدلیہ رجمنٹ وفاداری کی بے مثال تاریخ **تحریر: صفی الدین اعوان

عدلیہ رجمنٹ وفاداری کی بے مثال تاریخ **تحریر: صفی الدین اعوان
پاکستان میں جو عدالتی نظام موجود ہے اس میں شہریوں کی شمولیت بزریعہ جیوری نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ فرد
واحد کو "من مانے" فیصلے کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ اصولی طور پر یہ ملٹری عدالتیں ہی ہیں جن کو سویلین  ناکامی سےچلانے کی کامیاب  کوشش کررہے ہیں موجودہ عدالتوں کو مزاج کے اعتبار سےاگر ملٹری عدالتیں تصور کرلیا جائے تو مزید نئی ملٹری عدالتوں کے قیام کی تجویز احمکانہ (کتے والے کاف کے ساتھ احمقانہ )ہے جنرل راحیل شریف یہ نیک کام موجودہ ملٹری عدالتوں سے بھی لے سکتے ہیں اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ  ماضی کی طرح انسداد دہشتگردی کی عدالتیں شہر سے دور دراز بنا دی جائیں اور ہمیشہ کی طرح نظر نہ آنے والے فوجی ڈنڈا سر پر مسلط کردیا جائے جب میاں نواز شریف خان عمران خان زرداری وغیرہ ایک اشارے پر ڈھیر ہوسکتے ہیں تو لیڈرشپ کی صلاحیت سے پیدائیشی طور پر محروم عدلیہ میں اتنی جراءت کہاں کہ انکار کرسکے جنرل صاحب موجودہ عدلیہ کو ہی ملٹری کورٹس ہی تصور کرکے جو کام لینا ہے لے لیں موجودہ ملٹری عدالتوں کی موجودگی میں نئی ملٹری عدالتوں کی سول سوسائٹی سخت مزمت کرے گی ویسے بھی اس مونچھوں والے فوجی جنرل میں ایسی کوئی خاص بات ضرور ہے کہ جب مونچھوں پر ہاتھ پھیرتا ہے تو سیاستدانوں کی ڈر کے مارے "پشی" ہی نکل جاتی ہے
راحیل شریف صاحب یہ نالائق وکیل قسم مشیر آپ کا ٹائم برباد کررہے ہیں  یہی وہی لوگ ہیں جنہوں نے مشرف کی لٹیا ڈبو ڈالی تھی آپ موجودہ عدلیہ کی  فوجی بٹالین کی حیثیت کو بحال کردیں
چیف جی یقین کریں یہ بہت ہی وفادار بٹالین ہے اور بطور فوجی بٹالین کے "عدلیہ رجمنٹ " کا ماضی شاندار ہے کیا آپ کے فوجی مارشل لاء کی جان پر کھیل کر عدلیہ رجمنٹ نے ہمیشہ حفاظت نہیں کی کیا ایوب سے لیکر مشرف تک کے عدلیہ رجمنٹ کے کردار اور قربانی کو آپ ہمیشہ کیلئے بھول گئے ہیں
لیکن باغی بریگیڈیئر افتخار چوہدری کے معاملے میں کچھ قصور اندر کے لوگوں کا بھی ہوگا اس لیئے آپ کو "منجی " کے نیچے "ڈانگ" پھیر کر بھی دیکھ لینا چاہیئے اور باغی بریگیڈیر افتخار کی پرانی خدمات کو یاد کرکے یہ بھی سوچنا چاہیئے کہ اگر بلاوجہ بریگیڈئر صاحب کا کورٹ مارشل نہ کیا جاتا تو پوری بٹالین کو بغاوت کی ضرورت ہی کیا تھی اس لیئے مؤدبانہ گزارش ہے کہ  پرانی خدمات کو یاد کرکے پورے وقار کے ساتھ عدلیہ رجمنٹ کو بحال کردیا جائے اور اگر ممکن ہوتو چیف کو بریگیڈئر کے عہدے سے ڈبل پروموشن دے کر اگر برابری کی بنیاد پر جنرل بنادیا جائے تو عدلیہ رجمنٹ کی کارکردگی مزید بہتر ہوگی ویسے بھی آنے والے دنوں میں  جب آپ میاں صاحب کو پکی چھٹی پر بھیجنے ہی والے ہیں تو ماڈل ٹاؤن والے کیس کے حوالے سے عدلیہ رجمنٹ کا کردار اہم ہوگا

No comments: