Powered By Blogger

Wednesday 18 February 2015

لفظ اقلیت گالی ہر گز نہیں ہے



اقلیت
پاکستان میں یہ لفظ اگرچہ گالی تو نہیں ہے
لیکن
گالی سے کم بھی نہیں ہے
آئین کی کتاب میں ان کےحقوق موجود ہیں لیکن وہ کتاب ہی کی حد تک ہیں
کون اقلیت ۔۔وہ اقلیت ۔۔اچھا وہ اقلیت
آنکھ نیچے ۔۔آواز زیادہ  بلند نہ ہو اور آنکھ  ملا کر بات مت کرنا
تمام شہری برابر ہیں لیکن اقلیت تو اقلیت ہی ہوتی ہے

بستی تم آباد کروگے یہ تمہارا حق ہے لیکن  بستی تمہاری ہوگی آبادی تمہاری ہوگی لوگ تمہارے ہونگے لیکن اس بستی کونام ہماری مرضی سے دوگے لیکن وہاں سب حقوق برابری کی بنیاد پر تم لوگوں کو حاصل ہونگے لیکن آنکھ ذرا نیچے کیونکہ تم لوگ اقلیت والے ہو

اس میں حرج کیا ہے   ہماری زمین پربستی بھی تمہاری   لوگ  بھی تمہارے سب کچھ تمہارا ہوگا کیونکہ آئین کی کتاب میں یہ لکھا ہے کہ اقلیت کے بے شمار حقوق ہیں لیکن  بستی کا نام میری مرضی کا ہوگا  زمین تو ہماری ہی ہے ناں یہ کہاں لکھا ہے کہ کسی بستی کا نام بھی اپنی مرضی سے رکھوگے

دیکھو  اگر ایمرجنسی ہوتو پولیس مدد کیلئے موجود تو ہے کیونکہ آئین کی کتاب میں لکھا ہے کہ اقلیتوں کے بے شمار حقوق ہیں  تمہاری جان کی ذمہ داری ہمارے ذمے ہے اگر ایمرجنسی ہو اور بستی کو جلانے کی کوشش کی جائے گی تو ہم حفاظت کریں گے بستی جلانے کیلئے خالی کروالی جائے گی  کیونکہ  بلوائی کچھ بھی کرسکتے ہیں  اور ہم مذہبی جذبات کے سامنے بے بس ہیں کیونکہ جان ہے تو جہان ہے جب ہم غصے میں آجائیں تو اپنے جذبات بے قابو ہوجاتے ہیں  ہم پوری بستی جلادیتے ہیں بلکہ جو سامنے آجائے جلادیتے ہیں     پولیس اپنا فرض ادا کرتی ہے بستی کی خیر ہے جل جائے پوری آبادی کا کامیابی سے انخلاء ہوجاتا ہے  اسی لیئے تو  پولیس اپنا فرض ایمانداری سے ادا کرتی ہے کہ کہیں انسانوں کو زندہ ہی نہ جلادیا جائے
اور وہ دیکھو تھانے کا منظر ایک غیر مسلم لڑکی کے اغواء کے ایف آئی درج ہوگئی یہ کافی نہیں  کیا تم کو پتہ نہیں کہ صرف ایف آئی آر کیلئے ہی کتنے پاپڑ پیلنے پڑجاتے ہیں  وہ تو ٹھیک ہے لیکن سر چوبیس گھنٹے گزرچکے ہیں ہم پر قیامت گزررہی ہے ہم کہاں جائیں  اور ابھی تک تفتیشی افسر ہی مقرر نہیں ہوا

دیکھو آنکھ نیچے۔۔۔آواززیادہ بلند نہ ہو
تفتیشی افسر مقرر ہوچکا ہے  ہمیں اب ڈکٹیشن مت دو
یہ موبائل نمبر ہے  سر ۔۔پلیز لوکیشن تو چیک کرلیں کہ لڑکی کہاں ہے
جاؤ جاؤ   مجھے تو ابھی تفتیش ملی ہے اور   زیادہ تھانے دار مت بنو اور خود جاکراس کے  یار کو تلاش کرو  گھوم رہی ہوگی کسی یار کے ساتھ

ایسا ہرگز نہیں اس کو اغواء کیا گیا ہے ہماری آنکھوں کے سامنے آپ چیک تو کریں سم کے زریعے اس کی لوکیشن کا سراغ  مل جائے گا سر کوشش تو کریں آپ دیکھ تو لیں کوشش کرنے میں حرج ہی کیا ہے سر آپ تلاش کرسکتے ہیں وہ یہیں ہیں  وہ کال کررہے ہیں دھمکیاں دے رہے ہیں سر ایک بار پلیز صرف ایک بار کوشش تو کرلیں  ہم بھی تو اس ملک کے شہری ہیں ہمارا بھی کچھ تو حق  بنتا ہی ہے ناں سر جی وقوعہ ہی چیک کرلیں پلیز سر

سب یہی کہتے ہیں کہ اغواء ہوگئی   ایسا کچھ نہیں ہوتا صبر کرو دودن بعد خود ہی گھر واپس آجائے گی اور آنکھ نیچے  آواز ہلکی ،زیادہ اکڑ دکھانے کی ضرورت بھی نہیں اور اب جاؤ انتظار کرو خود ہی آجائے گی
پھر ایسا ہی ہوا دودن بعد وہ واپس  بھجوا دی گئی
صرف دودن بعد
صرف 48 گھنٹے بعد لڑکی واپس کردی گئی

کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ اس کو بھنبھوڑا گیا۔ اس کی عزت کو تار تار کیا گیا   اس کی ویڈیو بنائی گئی ۔کیا یہ کم نہیں کہ لڑکی واپس مل گئی زندہ لاش واپس مل گئی  لیکن عزت لٹ جانے کے بعد  اب کیا ہوگا ۔۔
آئین کی کتاب اس حوالے سے تاحال  خاموش ہے
تحریر صفی الدین اعوان

یہ تحریر کراچی میں واقع  مائیکل ٹاؤن نامی عیسائی بستی جلائے جانے بعد ایک امن معاہدے کے تحت    وہاں کی مقامی آبادی کے ساتھ  ایک ہونے والے  "متفقہ "معاہدے کے بعد سرکاری طور پر تبدیلی اور ایک    اقلیتی لڑکی سے اجتماعی زیادتی کے واقعہ کے پس منظر میں لکھی گئی ہے

No comments: