Powered By Blogger

Tuesday 26 April 2016

قانون کون سکھائے گا ؟ تحریر صفی الدین اعوان

سندھ میں بار کونسلز نے احتجاجی تحریک کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ہرروز دوگھنٹے کی ہڑتال ہوا کرے گی فی الحال یہ ایک ہفتے کیلئے ہے وکلاء کے مطالبات جائز ہیں لیکن مفادات کی جنگ میں جائز ناجائز کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی اہمیت ہوتی ہے تو صرف طاقت کی ۔۔۔۔۔۔۔اہمیت ہوتی ہے تو صرف اس بات کی کیا مدمقابل سامنے والے کے کان گرم کرسکتا ہے یا نہیں مفادات کی جنگ میں اکثر دلائل پاؤں کے نیچے کچل دیئے جاتے ہیں یہ ایک اہم تحریک ہے کیونکہ ماضی کی قیادت کی غفلت کی سزا آج پورا صوبہ سندھ بھگت رہا ہے بشیرے کام نہیں جانتے نہ ہی نان پریکٹسنگ وکلاء جن کو جج بنایا گیا ہے وہ قیامت تک کام سیکھ سکیں گے یہ ناممکن ہے دنیا میں ایسی کوئی روایت موجود نہیں ہے کہ ایک دن کا وکیل وکالت کیئے بغیر اچھا جج بن جائے وہ صرف بشیرے کا کردار ادا کرسکتے ہیں جو کہ وہ بخوبی نبھارہے ہیں

لیکن اب شاید بہت تاخیر ہوچکی ہے عدلیہ اپنے معاملات میں کافی مضبوط ہوچکی ہے برسراقتدار جسٹس صاحبان کا گروپ ہایئکورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک بہت مضبوط ہے اور اس وقت ایک ہی گروپ کی حکومت ہے
وائٹ کالرز کو پڑتال سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔۔۔۔ جب تک تشدد کا کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوگا اور تشدد بھی نچلی سطح پر نہیں برسراقتدار طبقے کے ساتھ اس وقت تک معاملات ٹھنڈے ٹھنڈے ہی رہیں گے
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی سیٹوں پر موجودہ عدلیہ قیامت تک آئین پاکستان کے مطابق وکلاء کو نمائیندگی نہیں دے گی یہ وائٹ کالر اتنے اچھے نہیں ہیں ویسے بھی نمائیندگی دی نہیں لی جاتی ہے اور کس طرح لی جاتی ہے پاکستان میں ایک بارکونسل نے اپنا وہ حق چھین کرلیا ہے اور ونجی دے کر لیا ہے جو سندھ کے وکلاء سے چھین لیا گیا ہے ہمیں اس بار کونسل سے بھی رابطہ کرکے وہ طریقہ سیکھنا چاہیئے کہ جس طرح وائٹ کالرز سے اپنا حق حال ہی میں چھین کرلیا ہے وہ بتائیں گے کہ قانون کس نے کس کوپڑھانا ہے رولز کس نے کس کوسکھانے ہیں
دعوے سے کہتا ہوں کہ اگر ہماری وکلاء قیادت چیف سے ملنے چلی جائے تو وہ ان کو قانون سکھانا شروع کردے گا رول پڑھانا شروع کردے گا
لیکن اصل قانون تو عالمگیر قانون ہے جو سب کیلئے ہے جو طاقتور ہے وہ جیت جائے گا اور جو کمزور ہے وہی قانون پڑھ کر اور سیکھ کر آئے گا قانون وہی پڑھاتا ہے جو طاقتور ہوتا ہے اور معلومات میں اضافہ اسی کی ہوتا ہے جو کمزور ہوتا ہے کیونکہ طاقتور تو قانون کی تشریح اپنے مفادات کے حساب سے کرتا ہے
عدلیہ اپنے بشیروں سے سچا پیار کرتی ہے وہ ان پر آنچ نہیں آنے دے گی یہ تو وہ بھی جانتے ہیں کہ نئے بشیرے کام نہیں جانتے وہ بدتمیز بھی ہیں لیکن کسی کی شہہ پر ہیں

فی الحال کسی کامیابی اور تبدیلی کا کوئی امکان نہیں

No comments: