Powered By Blogger

Friday 4 April 2014

عام آدمی تک اقتدار کی منتقلی عمران خان اپنا وعدہ کب پورا کریں گے


کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ شاید عمران خان نے بھی قوم کے جذبات کو سمجھا ہی نہیں
عطاء اللہ خان عیسٰی خیلوی نے اپنی عمر بھر کی ریاضت اپنی پوری زندگی کا  اثاثہ صرف ایک گانے میں سمیٹ دیا تھا
"بنے گا نیا پاکستان" یہ عطاء اللہ عیسٰی خیلوی کا وہ گانا ہے جس نے خان کی انتخابی مہم میں جان ڈال دی تھی اس کے ساتھ ہی ایک بہت بڑی آفر کو ٹھکرا کر کہا کہ عمر بھر کی ریاضت عمران خان کے نام کردی ہے
بہت سے لوگوں کے جذبے تھے اور لوگ جان نثار کرنے کو ہرلمحہ تیار تھے
عمران خان کے حلقے کی ایک بوڑھی اماں نے مجھے کہا تھا
"ساراں نوں آزمایا اس وار عمران خان کو ووٹ دساں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔او نواں پاکستان بنڑیسی" سب کو آزما چکے ہیں اس بار عمران خان کو ووٹ دیں گے وہ نیا پاکستان بنائے گا
میں نے عمران خان کو ووٹ نہیں دیا حالانکہ وہ میرے آبائی گاؤں میں ایک  ایسا تعلیمی ادارہ بنا چکا تھا جس نے   علاقے میں تبدیلی کی بنیاد رکھ دی ہے۔ایک ایسا عظیم تعلیمی ادارہ جو آنے والے دس سالوں میں  میرے   آبائی علاقے کی تقدیر کو بدلنا ہے۔اور بتدریج تبدیلی کا عمل جاری ہے
لیکن اس کے باوجود میں نے خان کو ووٹ نہیں دیا ۔حالانکہ میں جانتا تھا کہ وہ تبدیلی لاسکتا ہے۔شاید ایک وجہ یہ بھی کہ وہ مغرور ہے لیکن میں اس کو برا نہیں سمجھتا
کیونکہ تبدیلی بتدریج آتی ہے اور نچلی سطح سے آتی ہے۔میں  گورننس کا ایک ادنٰی سا طالب ہوں اور جانتا ہوں کہ بلدیاتی اداروں کے بغیر جمہوریت نامکمل ہے
نفع نقصان اور نتائج کی پروا کیئے بغیر عمران خان کو بلدیاتی انتخابات کروادینے چاہیئے تھے۔اور اقتدار یونین کونسل کی سطح تک منتقل کردینا چاہیئے تھا۔یونین کونسل کی سطح تک اقتدار کی منتقلی عمران خان کے انتخابی ایجنڈے کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا
عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ ایک غریب درزی کو ایک غریب دھوبی کو ایک غریب خوانچہ فروش کو ایک ترکھان کو اقتدار منتقل کرے گا۔جب انٹرا پارٹی الیکشن ہورہے تھے تو یقین دلایا جارہا تھا کہ ایک عام آدمی کو پارٹی کے مرکزی عہدے دیئے جارہے ہیں کل اسی عام آدمی کو اقتدار بھی منتقل کیا جائے گا
اگر خیبر پختونخواہ کو ایک مثالی صوبہ بنانا تھا تو اس کیلئے فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کروا  کر اقتدار ایک غریب  اور عام آدمی تک منتقل کردیا گیا ہوتا تو آج تحریک انصاف کیلئے حالات مزید سازگار ہوتے
کیونکہ ہزاروں منتخب کونسلرز تبدیلی کے سفر کے سپاہی ہوتے
لیکن مجھے افسوس ہوا یہ جان کر کہ جس طرح پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون بلدیاتی انتخابات سے بدکتے ہیں اسی طرح  تحریک  انصاف نے بھی اقتدار ایک عام آدمی کو منتقل نہیں کیا ۔ اس خوف اور ڈر سے دوسری پارٹی جیت کر مسائل نہ پیدا کردے۔لیکن اگر گلی محلے کے لوگوں کو اقتدار منتقل کرکے ملکیت کا احساس پیدا کیا جاتا تو آج حالات مختلف ہوتے
سب سے اچھا شہباز شریف رہا جس کے ذہن میں آمریت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ وہ کرگزرتا ہے جو سمجھ میں آتا ہے کردیتا ہے اور یہی اس کی کامیابی ہے
 اپنے اس بدترین  سیاسی مخالف کو جس نے عیادت کیلئے آنے پر حقارت سے ملنے سے ہی انکار کردیا تھا کو دس ہزار کنال زمین  یونیورسٹی  اور تعلیمی شہر کیلئے الاٹ کرکے اخلاق کے میدان کو فتح کرکے اپنے سیاسی مخالف کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دل میں شرمندہ کردیا
عمران خان   صاحب قوم کے جذبات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔نوجوانوں کے جذبات بھڑک رہے ہیں ان کو طالبان نامی  ٹرک کی بتی کے پیچھے مت لگاؤ بلکہ ایک صوبے کی حکمرانی کو ماڈل حکمرانی میں بدلنے کیلئے اقتدار ایک عام آدمی کو منتقل کردیں میں یہ اپیل پیپلزپارٹی اور نون لیگ سے اس لیئے نہیں کرتا کہ ان دونوں کی ترجیحات میں عام آدمی تک اقتدار کی منتقلی نہیں رہا
موجودہ حالات میں ماڈل حکمرانی تو دور کی بات ہے عمران خان کا وزیراعلٰی کچھوے کی رفتار سے دوڑ رہا ہے جبکہ اس کا  مخالف شہباز شریف لسی پی کر تیزرفتاری سے دوڑے چلا جارہا ہے اور اپنے کام اور کارکردگی سے ہرروز مخالفین کے منہ بند کردیتا ہے دوسری طرف جماعت اسلامی نے اپنی آستین کے سانپ سے نجات حاصل کرلی ہے اور نیا امیرانقلابی ہے وہ تحریک انصاف کو ٹف ٹائم کے پی کے میں دے گا

1 comment:

افتخار اجمل بھوپال said...

آپ نے درست لکھا ہے ۔ میں ووٹ دیتے وقت یہ دیکھتا ہوں کہ اُمیدوار کا ماضی کیا ہے ۔ جس کا ماضی میرے علم کے مطابق دیانداری سے گذرا ہو اور اُس کچھ کر گذرنے کی توقع ہو تو میں اُسے ووٹ دیتا ہوں ۔ کئی بار جسے میں نے ووٹ دیا وہ ہار گیا ۔ شاید میرے ہموطنوں کی اکثریت دیانتدار کو پسند نہیں کرتی ۔ جہاں تک شہباز شریف کا تعلق ہے اُسے میں منتظم سمجھتا ہوں اور اتفاق کی بات کہ وہ اس میں کامیاب ہو رہا ہے ۔ دو ڈھائی سال قبل میرا بھی خیال تھا کہ ووٹ عمران خان کو دیا جائے لیکن اُس کی تقاریر اور بیانات سنتے سنتے میں دور ہوتا چلا گیا اور جن لوگوں کو اس نے اپنے قریب جمع کر لیا ۔ ان کی وجہ سے مزید بدل دل ہوا ۔ ہم چناں دیگرے نیست جیسی سوچ عمران خان کو لے ڈوبے گی ۔