اگلے چند دنوں میں سندھ ہایئکورٹ اور وکلاء کے درمیان ایک
نیا تنازعہ جنم لینے والا ہے وہ یہ ہے کہ سندھ ہایئکورٹ کی حدود میں جو ریسٹورنٹ ،بک شاپس اور بینک ہیں ان کی تعمیر
ماضی میں سندھ ہایئکورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے ذاتی وسائل سے کروائی
ہے ان کا کرایہ اور ٹھیکہ سالانہ بنیادوں پر بار ایسوسی ایشن دیتی ہے اور کرایہ بھی وصول کرتی ہے۔سندھ
ہایئکورٹ نے ان تمام وسائل پر خیرات کا مال سمجھ کر قبضہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ نئی تعمیرات کے بعد تو پرانی کینٹین بک شاپس وغیرہ
مسمار کردی جائیں گی لیکن نئی کینٹین
وغیرہ کا سالانہ ٹھیکہ اب شیروانی پوش اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں اس سلسلے میں ایک عدد اشتہار بھی جاری کردیا ہے
ملاحظہ فرمایئے
لوجی سندھ ہایئکورٹ نے بالآخر اپنے لیئے نیا کام تلاش کرلیا
حالانکہ عوام کو انصاف دینے کا جو
"کام" ملا ہواتھا وہ تو پورا کرنہیں پارہے تھے
اب انہیں کون سمجھائے کہ خواب تو اچھے ہوتے ہیں لیکن بعض
خواب خواب ہی رہیں تو بہتر ہوتے ہیں
بار کے مالی معاملات ہمیشہ صاف ستھرے رہتے ہیں اس کی وجہ
سالانہ آڈٹ اور پاکستان کے مایہ ناز وکلاء کا بار کی قیادت کرنا ہے جوکہ الیکشن کے
ذریعے منتخب ہوتی ہیں
بار کے روزمرہ کے اخراجات انہی وسائل سے پورے ہوتے ہیں یعنی
بار کے ملازمین کی تنخواہیں وغیرہ
بار کبھی بھی حکومت پر بوجھ نہیں رہی بار ہمیشہ اپنے
اخراجات خود پورے کرتی ہیں بار کی حکومت مخالف پالیسیوں اور فوجی حکمرانوں کے خلاف
جدوجہد کی وجہ سے سندھ ہایئکورٹ بار ہمیشہ حکومتی گرانٹ سے بھی محروم رہتی ہے
اس صورتحال میں سندھ ہایئکورٹ کی جانب سے براہ راست بار کے
معاملات میں مداخلت بار کے وسائل پر قبضہ کرنے کی کوشش ایک نئے تنازعے کو جنم دے
چکی ہے امید ہے بار کے سابق صدور اس مسئلے
کو حل کرلیں گے ورنہ وکلاء تو الست ملنگ
ہیں جو اس فلسفے پر یقین رکھتے ہیں
مست ہیں اپنی مستی میں ۔۔نہیں جاتے کسی کی بستی میں۔۔جو
چھیڑے ہمارے ہستی کو۔۔آگ لگادو اس بستی کو
No comments:
Post a Comment