Powered By Blogger

Monday 11 August 2014

اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے قائم سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ کے نام درخواست


آج بروز 12 اگست کو چیف جسٹس پاکستان کے قائم کردہ بنچ میں ٹرینیٹی چرچ  صدر کے معاملے پر ایک درخواست دے رہے ہیں کہ  بنچ اس معاملے کی مکمل انکوائری کروائے اس بات کی بھی انکوائری کروائی جائے کہ ایک بے گناہ شخص کو کس بنیاد پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے 15 دن جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند رکھا اس بات کی بھی انکوائری کروائی جائے کہ وہ کونسی خفیہ طاقت تھی جو مجسٹریٹ کو ضمانت کے احکامات جاری کرنے سے روک رہی تھی؟
کیا جوڈیشل مجسٹریٹ کو عدالت میں پیش ہونے سے روکا جارہا تھا ۔آخر کیا وجہ تھی کی وہ  بشپ اعجاز کے کیس کی سماعت والے دن ہی کورٹ سے غیر حاضرہوجاتا تھا؟
آخر کیا وجہ تھی کہ جوڈیشل مجسٹریٹ  جب غیر حاضر ہوتا تھا تو بشپ اعجاز کی فائل بھی گھر لے جاتا تھا؟
اس بات کی بھی انکوائری کروائی جائے کہ جب قبضہ مافیا کی جانب سے یہ معاہدہ سامنے آیا کہ اس معاہدے کے بدلے پلازہ بنانے کیلئے چرچ کی اربوں روپے مالیت کی قیمتی زمین ان کے حوالے کی جائے تو مجسٹریٹ نے اس معاہدے کو جعلی اور فراڈ تو قرار دیا لیکن اسی وقت بشپ اعجاز کی رہائی کے احکامات کیوں نہیں جاری کیئے اور ایک بے گناہ شخص کو کس کی خفیہ ہدایت پر جیل میں بند رکھا اور کیوں معاملات اس قدر خراب ہوگئے کہ اقلیتی برادری  کو عدالت میں ہی احتجاج پر مجبور ہونا پڑا ۔اور سیشن جج کی مداخلت پر معاملہ ٹھنڈا ہوا اور حالات اسقدر کیوں خراب ہوئے کہ  خدانخوستہ اگر لوگ مشتعل ہوکر کورٹ ہی کو آگ لگا دیتے تو اس کا ذمہ دار کون ہوتا؟
اس کیس کی پولیس رپورٹ   میں زیردفعہ 173 کی خلاف وزی کیوں ہوئی اور تاحال تفتیشی افسر کے خلاف نوٹس کیوں نہیں لیاگیا اور 25 جولائی کو جب تفتیشی افسر پولیس رپورٹ جمع کرانے میں ناکام رہا تو اسی دن بشپ اعجاز کو رہا کیوں نہیں کیا گیا اور اس کو مزید 10 دن کیوں جیل میں بند رکھا گیا
2005 سے لیکر آج تک  اس چرچ سے منسلک افراد پر جو بھی مقدمے بازی ہوئی اس کی مکمل تفصیلات کورٹ طلب کرے اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج ساؤتھ  عبدالقدوس میمن کی کورٹ میں جو کیسز زیرسماعت ہیں ان کا ریکارڈ طلب کیا جائے
بحیثیت مسلمان اور پاکستانی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا ہماری مشترکہ زمہ داری ہے ان کی جان مال اور زمین کا تحفظ ہماری مذہبی قانونی اور آئینی ذمہ دار ہے
سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق  جیلانی نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے جو تاریخی حکم نامہ جاری کیا اور اس کے مطابق ایک تین رکنی بینچ تشکیل دیا  وہ ایک سوالیہ نشان ہے کیا وہ ججمنٹ ہم لائیبریری میں سجاکر رکھ لیں یا اس پر عمل درآمد بھی ہوگا؟
اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے قائم سپریم کورٹ کا بنچ اس بات کی بھی تحقیقات کرے کی کراچی کے ٹرینیٹی چرچ صدر کی اربوں روپے مالیت کی قیمتی زمین پر قبضے کو روکنے کیلئے مستقل  بنیادوں پر کیا اقدامات کیئے گئے ہیں

Safiudin Awan

No comments: