اٹھارویں ترمیم کے بعد جہاں صوبوں کے اختیارات میں اضافہ
ہوا ہے وہیں صوبوں کی ذمہ داریوں میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اس کے ساتھ ساتھ
اخراجات میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے ایک
طرف چالاک بیوروکریسی نہیں چاہتی کہ صوبے
اس صورتحال کو سمجھ سکیں ۔دوسری طرف جذبہ
حب الوطنی سے محروم بے بس سیاستدان ایک
تماشائی کی حیثیت سے یہ تماشا دیکھ رہے ہیں کہ شروع کہاں سے کیا جائے اور ختم کہاں
کیا جائے
ایسی صورتحال میں بہت ضروری ہوجاتا ہے کہ سول سوسائٹی اپنا
بھرپور کردار ادا کرے
ایک سوال ہے بہت اہم اگر کسی کے پاس اس کا جواب ہو کہ
صوبائی ادارے اٹھارویں ترمیم کے بعد
اختیارات میں اضافے کے بعدکس طرح سے خواتین کی مالی حالت کو بہتر بنانے کیلئے اپنا
کردار ادا کرسکتے ہیں اسی حوالے سے سندھ حکومت نے صرف خواتین کو زمین بھی الاٹ کی
ہے یہ ایک اچھی کوشش تھی اس کے علاوہ وہ کونسے اقدامات ہیں جن کے زریعے ہماری
خواتین کی مالی حالت بہتر ہوسکتی ہے اور
وہ اپنے خاندان کی کفالت میں ایک مؤثر کردار بھی ادا کرسکتی ہیں
اگر اس حساس معاملے پر کسی کے پاس کوئی تجویز ہوتو اس کا
خیر مقدم کیا جائے گا
لیبر ڈیپارٹمنٹ سوشل ویلفئر ڈیپارٹمنٹ اور ویمن ڈویلپمنٹ
ڈیپارٹمنٹ کس طرح سے اپنا مؤثر کردار ادا
کرسکتے ہیں؟
بعض اوقات ایک عام
آدمی کے پاس بھی ایسی تجویز موجود ہوتی ہے جو بہت بڑی تبدیلی کا سبب بن جاتی ہے
آپ رابطہ کرسکتے ہیں
صفی اعوان
03343093302
فرید چیمبر 8 فلور آفس نمبر 99 عبداللہ ہارون روڈ صدر کراچی
No comments:
Post a Comment