Powered By Blogger

Tuesday 26 May 2015

شیر ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ تحریر : صفی الدین اعوان



ہمارے ایک دوست کو شیر پالنے کا شوق ہے گزشتہ دنوں وہ چائینہ سے شیر خرید کرلایا کیا شیر تھا انتہائی طاقتور، زور 
سے چنگھاڑتا تھا چند روز بعد شیر کو ایک بکری نے زور کی ٹکر ماری تو شیر بھاگ کھڑا ہوا

میرا دوست اور میں مشہور و معروف پروفیسر چوہدری مدثر صاحب دامت برتہم العالیہ مدظلہ العالی کے پاس تشریف لے گئے اور بابا جی سے مشورہ طلب کیا بابا جی نے شیر کو گھور کر دیکھا اور کہا کون کہتا ہے کہ یہ شیر ہے میں نے باباجی سے کہا کہ اس کی مونچھیں شیر کی طرح ہیں بابا جی نے کہا کہ مونچھیں رکھنے سے کوئی شیر نہیں بن جاتا
میں نے کہا کہ بابا اس کی آواز بالکل شیر جیسی ہے بابا نے کہا کہ کوئی فرق نہیں پڑتا آواز کی وجہ سے کوئی شیر نہیں بن جاتا
میں نے کہا کہ اب کیسے معلوم کریں کہ یہ شیر ہے

بابا نے کہا بہت آسان سا ٹیسٹ ہے اس شیر کو پورا ایک دن بھوکا رکھیں گے ایک دن شیر کو بھوکا رکھا تو شیر بھوک سے بےحال ہوگیا بابا نے کہا اس کے سامنے گھاس رکھیں ہم نے گھاس رکھا تو شیر مزے لے لے کر گھاس کھانے لگا بابا نے کہا دیکھو شیر میں ایک خوبی ہے وہ صرف گوشت ہی کھاتا ہے چاہے سرکس کا ہی کیوں نہ ہو اگر گوشت نہیں ملے گا تو بھوک سے مرجانا قبول کرلے گا لیکن گھاس نہیں کھائے گا

بابا جی پھر یہ شیر جیسی چیز کیا؟
بابا جی نے کہا یہ چائینہ کے کھوتے ہیں جو گوشت مل جائے تو گوشت کھالیتے ہیں نہ ملے تو گھاس کھالیتے ہیں
میں جانے لگا تو بابا جی کے کان میں چپکے سے پوچھا کہ بابا جی شیر کی پہچان تو بتادی انسان کی پہچان کیا ہے
بابا جی نے کہا کیا اب عمر بھر کی ریاضت تمہیں دے دوں خیر تم بھی کیا یاد کروگے 
آج کل چائینہ نے چائینہ کے انسان بھی مارکیٹ میں متعارف کروادیئے ہیں جو انسان جیسے ضرور ہیں لیکن انسان نہیں وہ بھی چائینہ کے کھوتے ہیں  بابا جی نے کہا کہ انسان کی پہچان اس کی زبان پر پختگی ہے انسان وہ ہے جو زبان پر قائم رہے ۔ جو انسان اپنی زبان پر قائم نہیں رہ سکتا جو انسان زبان سے پھر جائے جو انسان اپنی زبان کا مان اور یقین نہیں رکھ سکتا ایسا وجود انسان نہیں وہ صرف اور صرف چائینہ کا کھوتا ہے
بابا نے یہ کہہ کر محفل برخاست کردی اور رخصتی کے وقت میرے دوست کو چائینہ کے کھوتے کیلئے دو گھاس کی گڈیاں گفٹ کردیں 
بابا نے کہا کہ گھر میں باندھ دو کسی کو کیا پتہ کہ یہ شیر ہے یا کھوتا ہر کسی کو رمز کی باتیں بتہ نہیں ہوتی ہیں 


تحریر صفی الدین اعوان
03343093302

No comments: