گزشتہ دنوں ایم
ایل ڈی مارچ کے شمارے میں لاہور ہایئکورٹ نے ایک اہم ترین فیصلہ شائع کیا ہے جس میں بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن سرگودھا کے سخت ترین
اصولوں کو خلاف قانون قرار دیا ہے فریال نورین نامی لڑکی نے میٹرک
کا امتحان اے ون گریڈ کے ساتھ پاس
کیا جب کہ انٹر میں اس کا اے گریڈ تھا جس کی وجہ سے اس کا داخلہ میڈیکل کالج میں
نہ ہوسکا اسی دوران انٹر کے نمبروں میں
اضافے کیلئے اس نے چند مضامین کا دوبارہ
امتحان دیا
فریال نے منتخب
مضامین کا دوبارہ امتحان دیا اور اس
کے شاندار نمبر بھی ان پیپرز میں آئے لیکن بدقسمتی سے بایئولوجی کے پیپر والے دن
امتحان کیلئے موٹرسائیکل پر اپنے بھائی کے
ساتھ جاتے ہوئے اس کا ایکسیڈینٹ ہوگیا اور
وہ اسپتال پہنچ گئی
بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن نے فریال کو غیر حاضر قرار دیکر
اس کی مارک شیٹ روک لی جس کے بعد اس نے لاہور ہایئکورٹ میں پٹیشن داخل کی
جس پر سرگودھا بورڈ نے اپنے سخت ترین
اصولوں کا حوالہ دیا
پٹیشن کی سماعت کے بعد اپنے تفصیلی فیصلے میں لاہور ہایئکورٹ کے جسٹس
شاہد جمیل خان نے بورڈ کے ان قواعد
کو جو تعلیم کی راہ میں رکاوٹ بن رہے کو
نہ صرف خلاف قانون قرار دیا بلکہ ایسے اصولوں کیلئے سخت اور
کٹر کا لفظ استعمال کیا ہے اور آئین کے آرٹیکل پچیس
یعنی تعلیم کے حق کی آئینی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فریال کو اضافی
نمبر والی نئی مارک شیٹ جاری کا
حکم دیا ہے
یہ ایک اہم فیصلہ ہے کیونکہ بورڈ کے غلط سخت اور خلاف قانون فیصلوں کی وجہ
سے ماضی میں ہزاروں طلباء کا مستقبل تاریک ہوا ۔۔۔ عدلیہ کا بنیادی کام یہی ہے کہ وہ بے لگام
سرکاری اداروں کو من مانی کرنے سے روکے
پاکستانی شہریوں کے
بنیادی قوانین آئین کے تحت محفوظ ہیں اگر
ہمارے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو
شہری بذریعہ آئینی پٹیشن اپنے
گمشدہ غصب شدہ حقوق کو واپس حاصل کرسکتے ہیں
MLD 2016 PAGE Number 438
صفی الدین اعوان
03343093302
No comments:
Post a Comment