صاحب ایک ہزار
والا پاپا لگے گا کام ہوجائے گا
وکالت کے ابتدائی دن تھے
نئے نئے کالج سے فارغ التحصیل ہوکر دنیا بدلنے نکلے تھے اور ایمانداری کا
ہیضہ پورے عروج پر تھا ایک جاننے والے کا
معمولی لڑائی جھگڑے کا کیس تھا اور پولیس
نے گرفتار کرکے عدالت کے زریعے جیل بھجوادیا تھا خیر کیس ملا ہم نے ضمانت کی
درخواست داخل کی جس عدالت میں کیس داخل
کیا وہ جج بھی واقف کار تھا ایمانداری
تقاضہ کرتی تھی کہ اس سے رابطہ نہ کیا جائے اور میرٹ پر ضمانت لی جائے
خیر کتابیں کھول کے بیٹھ گئے جتنے کیس لاء دستیاب تھے سب
تلاش کرکے خوب تیاری کرکے مقررہ تاریخ پر
نیا نیا سلوایا ہوا کالا کوٹ اور کالی ٹائی
لگاکر عدالت پہنچ گئے ابھی جج صاحب
کے آنے میں تاخیر تھی کہ کورٹ روم میں میرے ساتھ ہی ایک
عجیب قسم کا بے ڈھنگا قسم کا آدمی
ساتھ آکر بیٹھ گیا اور پوچھا جی وکیل صاحب
ضمانت کی درخواست آپ کی ہے میں نے کہا جی ہاں نئے نئے وکالت میں آئے ہیں میں نے کہا جی
تو پھر کیا کرنا ہے عجیب سے بے ڈھنگے آدمی نے کیس کے حوالے سے میری رائے لی
میں نے کہا ظاہر ہے
امید رکھتا ہوں کہ میرٹ پر میرا کام ہوجائے گا اور ضمانت مل جائے گی ویسے بھی یہ معمولی سا کام ہے
عجیب غریب قسم کے آدمی نے کہا کہ میں اس کورٹ کا سرکاری وکیل ہوں ضمانت کا کیس کوئی معمولی نہیں ہوتا اس کو
معمولی یا غیر معمولی بنانا پڑتا ہے اور
وہ ہم بناتے ہیں ۔جیسا کہ آج آپ کی ضمانت کی درخواست کے ساتھ ہونے والا ہے وہ ہوبھی سکتی ہے نہیں بھی
ہوسکتی اگر آپ ایک ہزار روپے کا ہرے رنگ کا
پاپا دے دیں تو ضمانت منٹوں میں
ہوجائے گی
میں نے کہا مطلب یہ
کہ آپ مجھ سے رشوت مانگ رہے ہیں
یہ سن کر سرکاری وکیل فوری طور پر وہاں سے ت سے تیتر ہوگیا
مجھے غصہ بہت شدید آیا کہ یہ کمبخت اس دھڑلے سے کیسے رشوت
مانگ رہا ہے وہ بھی صبح سویرے خیر کچھ دیر
کے بعد کیس کی سماعت ہوئی سرکاری وکیل بھی تشریف لے آئے میں نے جو بھی دلائل کے انبار لگانے تھے
لگادیئے سرکاری وکیل ساب مسکراتے رہے آخر میں انہوں نے صرف ایک دلیل دی کورٹ میں جو میڈیکل سرٹیفیکیٹ پیش کیا گیا ہے
اس کی فائینل رپورٹ ابھی تک نہیں آئی ۔ ایم ایل
او نے سر پر آنے والے زخم کی بھی رپورٹ
نہیں دی اس لیئے مجھے لگتا ہے کہ
فائینل رپورٹ آنے کے بعد اس کیس کی سیکشن ہی تبدیل ہوجائے گی اور یہ کیس سیشن ٹرائل بھی بن سکتا ہے
یہ سن کر مجسٹریٹ
صاحب نے فائل نہایت ہی بے مروتی سے بند کی اور کہا وکیل صاحب اس اسٹیج پر میں یہ
ضمانت کی درخواست نہیں سن سکتا آپ کو فائینل میڈیکل رپورٹ آنے تک انتظار کرنا ہوگا
یہ سن کر تو میرے تو میرے طوطے ہی اڑگئے ساری ایمانداری اور
ایمانداری کا ہیضہ اور نشہ ہرن ہوگیا
سرکاری وکیل صاحب باہر ملے
کہنے لگے جی وکیل صاحب کیا کرنا ہے ہزار والا پاپا ڈھیلا کردیں اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے ابھی حل ہوجائے گا خیر
میں نے مسئلہ حل کیا سرکاری وکیل مجھے
لیکر دوبارہ کورٹ میں پیش ہوگیا اور کہا ساب
میں نے کیس کا جائزہ لیا ہے گلی
محلے کے بچے ہیں پڑوسی ہیں چھوٹا موٹا
جھگڑا ہے کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے زخم
بھی کچھ خاص نہیں ہے بچے ہیں جیل میں رہیں گے تو خراب ہونگے اس لیئے قانون کے مطابق جو مناسب لگے وہ فیصلہ کردیں
خیر جج صاحب نے ضمانت منظور کرلی
جان بچی لاکھوں پائے خیر اس دن کے بعد
ایمانداری سے توبہ تو نہیں کی لیکن کوشش کرتے ہیں کہ اگر ملزمان کی طرف سے
وکیل ہوں تو سرکاری وکیل سے ایک اچھی والی
ملاقات ضرور کرتے ہیں اور کرنی بھی چاہیئے
اچانک آجانے والی اس ٹھوکر سے سنبھلنے کے بعد میں نے اس
ایشو پر مطالعہ کیا تو مجھے یہ بات سمجھ آئی کہ اگر پراسیکویشن ڈیپارٹمنٹ اچھے انداز سے کام شروع کردے تو کیسز میں کافی بہتری آئے گی
اس شکست کو میں نے اپنی طاقت بنایا اور کافی عرصے بعد یہی
نکتہ ایک بہت ہی اہم ترین کیس میں اس وقت میرے کام آیا جب کراچی کے ایک نامور وکیل نے ملزم کے وکیل
کی حیثیت سے دھواں دھار دلائل دیئے اسی
دوران میرا کلائینٹ یہ توقع کررہا تھا کہ
میں بھی اسی طریقے سے دھواں دھار دلائل
دوں جبکہ میں خاموش تھا اور سرکاری وکیل
کو تو خاموش کروادیا گیا تھا
ملزم کے وکیل کے وزنی دلائل کے بعد میں نے وہ دلیل پیش کی جو ایک سرکاری وکیل سے ایک ہزار روپے میں سیکھی
تھی بس میرے چار الفاظ نے وہ سارے لمحات واپس کردیئے جن سے میں چند سال پہلے وکالت کے ابتدائی دنوں میں گزرآیا
تھا
اسی طرح مجسٹریٹ صاحب نے کورٹ کی فائل بند کی اور بڑی بے
مروتی سے تاریخ دے دی کہ وکیل صاحب فائینل
رپورٹ آنے تک انتظار کریں ۔ اگر فائینل رپورٹ میں سیکشن تبدیل ہوگئی اور کیس سیشن ٹرائل میں تبدیل ہوگیا تو سب
کیلئے مسائل ہونگے اس طرح وکالت کے
ابتدائی دنوں میں جو کچھ سیکھا وہ ایک اہم
موڑ پر کام آیا
سیکھنے کیلئے ایک عمر درکار ہوتی ہے ہم مانتے ہیں کہ
عدالتوں میں کرپشن ہوتی ہے لیکن اگر آپ
محنت کرتے ہیں آپ سیکھنے کے عمل سے گزرتے ہیں تو
کامیابی آپ کے قدم چومتی ہے لیکن حالیہ دنوں میں تھوڑی تبدیلی آئی ہے
سرکاری وکلاء کے دن بھی بدل گئے ہیں
اور بہت کم اس قسم کی گھٹیا پریکٹس کرتے
ہیں شاید اس کی ایک وجہ تنخواہوں میں
اضافہ بھی ہے
SAFIUDIN AWAN
03343093302
No comments:
Post a Comment