ہم ایک حقیقت سے کسی بھی صورت انکار نہیں کرسکتے کہ سندھ ہایئکورٹ نے وسیع پیمانے پر ججز کا اندرونی احتساب کیا ہے جس کے تحت کسی بھی جج کے خلاف شواہد پیش کیئے گئے ہیں اس کو جبری طور پر برطرف یا جبری ریٹائرڈ کیا گیا ہے
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وکلاء میں موجود بعض عناصر جان بوجھ کر کیسز چلانے کیلئے تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں جان بوجھ کر کیس نہیں چلاتے جس کی وجہ سے کام کا حرج ہوتا ہے
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ نااہلی ایک مرض کی طرح وکلاء میں بھی سرایت کرچکی ہے گزشتہ دنوں ججز نے ان مافیا کے لوگوں کے خلاف کاروائی کی کوشش کی جو جان بوجھ کر کیس نہیں چلاتے جو جان بوجھ کر التواء کی درخواستیں دائر کرتے ہیں اور عدالتی نظام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ان پر جرمانے عائد کرنے کی کوشش کی جس پر مسائل پیدا ہوئے
لیکن ناسور قسم کے سینئرز اور صرف التواء کی گندی پریکٹس کرنے والا مافیا اب آخری سانس لے رہا ہے وہ بار کا مزید شیلٹر نہیں لے سکتے
آنے والے دنوں میں سندھ ہایئکورٹ کی کوشش ہے کہ بہتر وکالت کیلئے ایک بہتر ماحول وکلاء کو فراہم کیا جائے
یہ ایک حقیقت ہے کہ نئے آنے والے ججز بدعنوان نہیں ہیں رشوت خور نہیں ہیں وہ کام کررہے ہیں ہمیں ہر صورت میں نوجوان ججز کی حمایت کرنی ہوگی اور عدلیہ میں موجود بوڑھے جو نااہل بھی ہیں رشوت خور بھی ہیں کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا
موجودہ نوجوان ججز بڈھے ججز سے ہزار درجے بہتر ہیں عوام کو تنگ تو نہیں کرتے جان بوجھ کر کام تو نہیں روکتے صرف ناتجربہ کاری ہے جو کہ وقت کے ساتھ ٹھیک ہوسکتی ہے
آنے والے دنوں میں مزید ججز کے خلاف کاروائی کا امکان ہے وہ جج جو نااہل ہیں جو بدعنوان ہیں اگر وکلاء نے اپنے ادارے کی بقاء کیلئے کرپشن اور نااہلی کے ٹھوس ثبوت فراہم کردیئے تو سندھ ہایئکورٹ بدعنوان ججز کی ایک بہت بڑی تعداد کو فارغ کرنے کیلئے ہر وقت کمر بستہ ہے اور پراسرار قسم کی ہڑتالیں اس کاروائی کو روک نہیں سکتی ہیں
اگر بار چاہے توپراسرار نوعیت کی ہڑتال کرنے کی بجائے عدلیہ سے صرف ایک دن میں کرپشن ختم کی جاسکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ بدعنوان ججز اور نااہل ججز کے خلاف وکلاء رہنما وکلاء کی جنرل باڈی میں باتیں باتیں اور صرف باتیں کرنے کی بجائے ان کے خلاف بار سندھ ہایئکورٹ کو تحریری ثبوت پیش کرے
لیکن کیونکہ یہ ناممکن ہے اس لیئے نااہل ججز کے خلاف کاروائی کرنے میں بہت مشکلات ہیں
اگر وکلاء یہ چاہتے ہیں کہ انگلینڈ یا کسی بھی مغربی ملک کی طرح بہتر پریکٹس کو فروغ دیا جائے تو نااہلی پر مبنی فیصلہ جات سندھ ہایئکورٹ کو ضرور فراہم کریں اور یہ کام ایک عام وکیل نے کرنا ہے نوجوان وکیل نے کرنا ہے کیونکہ یہ کام بار نہیں کرے گی
اگر ہم عملی طور پر ثبوت پیش نہیں کرسکتے تو خاموش رہنا بہتر ہے وہ ثبوت اور باتیں جو وکلاء کی جنرل باڈی میں کی جاتی ہیں کیا یہ بہتر نہ ہوکہ روٹین کی صورت میں سندھ ہایئکورٹ کو ہرماہ پیش کردیئے جائیں
سندھ ہایئکورٹ اور ان سے منسلک ججز اس وقت مکمل مطمئین ہیں کیونکہ ان کا ادارہ ایک مضبوط پوزیشن لے چکا ہے
اے دنیا پیتل دی
No comments:
Post a Comment