Powered By Blogger

Wednesday 25 May 2016

التوا کی گندی پریکٹس اختتام کی جانب گامزن تحریر صفی اعوان

ہم ایک حقیقت سے کسی بھی صورت انکار نہیں کرسکتے کہ سندھ ہایئکورٹ نے وسیع پیمانے پر ججز کا اندرونی احتساب کیا ہے جس کے تحت کسی بھی جج کے خلاف شواہد پیش کیئے گئے ہیں اس کو جبری طور پر برطرف یا جبری ریٹائرڈ کیا گیا ہے
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وکلاء میں موجود بعض عناصر جان بوجھ کر کیسز چلانے کیلئے تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں جان بوجھ کر کیس نہیں چلاتے جس کی وجہ سے کام کا حرج ہوتا ہے
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ نااہلی ایک مرض کی طرح وکلاء میں بھی سرایت کرچکی ہے گزشتہ دنوں ججز نے ان مافیا کے لوگوں کے خلاف کاروائی کی کوشش کی جو جان بوجھ کر کیس نہیں چلاتے جو جان بوجھ کر التواء کی درخواستیں دائر کرتے ہیں اور عدالتی نظام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ان پر جرمانے عائد کرنے کی کوشش کی جس پر مسائل پیدا ہوئے
لیکن ناسور قسم کے سینئرز اور صرف التواء کی گندی پریکٹس کرنے والا مافیا اب آخری سانس لے رہا ہے وہ بار کا مزید شیلٹر نہیں لے سکتے

آنے والے دنوں میں سندھ ہایئکورٹ کی کوشش ہے کہ بہتر وکالت کیلئے ایک بہتر ماحول وکلاء کو فراہم کیا جائے
یہ ایک حقیقت ہے کہ نئے آنے والے ججز بدعنوان نہیں ہیں رشوت خور نہیں ہیں وہ کام کررہے ہیں ہمیں ہر صورت میں نوجوان ججز کی حمایت کرنی ہوگی اور عدلیہ میں موجود بوڑھے جو نااہل بھی ہیں رشوت خور بھی ہیں کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا
موجودہ نوجوان ججز بڈھے ججز سے ہزار درجے بہتر ہیں عوام کو تنگ تو نہیں کرتے جان بوجھ کر کام تو نہیں روکتے صرف ناتجربہ کاری ہے جو کہ وقت کے ساتھ ٹھیک ہوسکتی ہے

آنے والے دنوں میں مزید ججز کے خلاف کاروائی کا امکان ہے وہ جج جو نااہل ہیں جو بدعنوان ہیں اگر وکلاء نے اپنے ادارے کی بقاء کیلئے کرپشن اور نااہلی کے ٹھوس ثبوت فراہم کردیئے تو سندھ ہایئکورٹ بدعنوان ججز کی ایک بہت بڑی تعداد کو فارغ کرنے کیلئے ہر وقت کمر بستہ ہے اور پراسرار قسم کی ہڑتالیں اس کاروائی کو روک نہیں سکتی ہیں
اگر بار چاہے توپراسرار نوعیت کی ہڑتال کرنے کی بجائے عدلیہ سے صرف ایک دن میں کرپشن ختم کی جاسکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ بدعنوان ججز اور نااہل ججز کے خلاف وکلاء رہنما وکلاء کی جنرل باڈی میں باتیں باتیں اور صرف باتیں کرنے کی بجائے ان کے خلاف بار سندھ ہایئکورٹ کو تحریری ثبوت پیش کرے
لیکن کیونکہ یہ ناممکن ہے اس لیئے نااہل ججز کے خلاف کاروائی کرنے میں بہت مشکلات ہیں
اگر وکلاء یہ چاہتے ہیں کہ انگلینڈ یا کسی بھی مغربی ملک کی طرح بہتر پریکٹس کو فروغ دیا جائے تو نااہلی پر مبنی فیصلہ جات سندھ ہایئکورٹ کو ضرور فراہم کریں اور یہ کام ایک عام وکیل نے کرنا ہے نوجوان وکیل نے کرنا ہے کیونکہ یہ کام بار نہیں کرے گی
اگر ہم عملی طور پر ثبوت پیش نہیں کرسکتے تو خاموش رہنا بہتر ہے وہ ثبوت اور باتیں جو وکلاء کی جنرل باڈی میں کی جاتی ہیں کیا یہ بہتر نہ ہوکہ روٹین کی صورت میں سندھ ہایئکورٹ کو ہرماہ پیش کردیئے جائیں

سندھ ہایئکورٹ اور ان سے منسلک ججز اس وقت مکمل مطمئین ہیں کیونکہ ان کا ادارہ ایک مضبوط پوزیشن لے چکا ہے
اے دنیا پیتل دی

No comments: