Powered By Blogger

Tuesday 21 June 2016

چیف جسٹس کے بیٹے کا اغواء


شاید میرا دل اتنا بڑا نہیں   کہ بروقت اپنی غلطی کا اعتراف کرلیتا
چیف جسٹس سندھ ہایئکورٹ محترم سجاد علی شاہ صاحب کبھی بھی ڈسٹرکٹ کورٹ کراچی کے وکلاء میں زیادہ ہردلعزیز نہیں رہے  سینئر وکلاء ان کے خلاف زیادہ متحرک رہتے ہیں    ایک سال پہلے کراچی بار میں آمد کے موقع پر چیف صاحب  اس وقت سینئر جج تھے انہوں نے دعوٰی کیا کہ وہ کرپشن کے خلاف عملی اقدامات کریں گے اور عدالتوں  سے بدعنوان ججز کا خاتمہ کرکے دم لیں گے  حسب معمول میں یہ سمجھا کہ  یہ صرف دعوٰی ہے  بعد ازاں کئی معاملات میں وکلاء اور عدلیہ کے تعلقات سرد گرم رہے  اور جسٹس سجاد علی شاہ کا نام  کئی بار وکلاء کی جنرل باڈی میں  لیا گیا
اسی دوران بدعنوان ججز کے خلاف پہلا کریک ڈاؤن ہوا اور  بدعنوان اور انتہائی بااثر ججز کو فارغ کردیا گیا
کچھ عرصے بعد احسا س ہوا کہ یہ اتنا بڑا قدم لینا کتنا مشکل ترین کام ہوگا  ابھی تک بدعنوان ججز کو ڈھونڈ کر  عدلیہ سے نکالنے کا سلسلہ جاری ہے اسی طرح جن وکلاء کیخلاف سجاد علی شاہ نے ایکشن لیا ان کو بھی اپنی گردن  بچانے کیلئے کافی محنت کرنا پڑی
میں ان کو زیادہ نہیں جانتا  نہ ہی میرا ان سے کبھی براہ راست  واسطہ پڑا لیکن چند روز پہلے بھی میں سوچ رہا تھا کہ  ماضی میں  بہت سے ہردلعزیز چیف جسٹس صاحبان  ایسے سخت ترین اقدامات نہ کرسکے جو کہ چیف جسٹس سجاد علی شاہ صاحب کرچکے ہیں  دوستوں سے ذکر کیا تو  ان لوگوں نے میری رائے سے اتفاق نہیں کیا۔ لیکن صوبہ سندھ کا عدالتی نظام بہت بدل چکا ہے اور بدل رہا ہے اور بدعنوان ججز کے بعد بدعنوان کورٹ اسٹاف کی باری بھی آچکی ہے
گورننس میرا پسندیدہ شعبہ رہا ہے میں محسوس کرتا ہوں کہ گورننس کی سطح پر کام ہوتا ہوا نظر  آتورہا ہے
لیکن اس کے باوجود میرا دل اتنا بڑا نہیں تھا کہ میں اپنی رائے پر نظر ثانی کرلیتا
لیکن آج  میں یہ اعتراف کررہا ہوں کہ  ایک سخت  گیر جسٹس کے طور سجاد علی شاہ صاحب نے سندھ ہایئکورٹ کے اندر  جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ کوئی بھی نہیں کرسکتا تھا  وہ ناممکن کی حدتک مشکل ترین کام  تھے
اللہ اولاد کی پریشانی کسی کو بھی نہ دے۔ خاص طور پر جوان اولاد کی پریشانی ۔ چیف صاحب کے بیٹے کا اغواء ایک بدترین واقعہ ہے  آج ذاتی طور پر بہت زیادہ دکھ محسوس ہوا کہ چیف صاحب کے نوجوان بیٹے کو جس طرح سے دن دیہاڑے اغوا کیا گیا  یہ بہت ہی افسوسناک واقعہ ہے آج اس دکھ اور افسوس کو پورے صوبہ سندھ میں محسوس کیا گیا

اللہ تعالٰی سے دعا  ہے کہ  سجاد علی شاہ صاحب کی  زندگی سے  آزمائیش کی  گھڑی زیادہ طویل نہ ہو اور اللہ ان کو اس آزمایئش  سے جلد نکالے اور اللہ تعالٰی ان کے صاحبزادے کی  حفاظت   کرے  اور اہل خانہ کو صبر دے اللہ تعالٰی ہمارے عدالتی نظام سے منسلک  وکلاء ججز اور کورٹ اسٹاف سمیت سب کو اپنی  حفاظت میں رکھے  

No comments: