Powered By Blogger

Thursday 23 June 2016

کیریئر کے بغیر اسٹینڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحریر صفی الدین اعوان


میرا ایک  دوست ہے نیا نیا جج لگا ہے ابھی  اس کو پوسٹنگ  نہیں  ملی  آج کل وہ ہروقت سوچتا رہتا ہے کہ وہ مخلوق خدا کو کس طرح ظلم وستم سے  نجات  دلائے گا    کس طرح سے خلق خدا کو انصاف  فراہم کرے گا 
کافی دن سے اصرار کررہا تھا کہ مرشد کے پاس ایک بار لے جاؤ ایک سوال کرنا ہے
کل مرشد کے پاس جج صاحب کو بھی لے   گیاتو مرشد بہت موڈ میں تھے اور کہا کہ آج کوئی اچھی بات پوچھو  تو نوزایئدہ  جج   نے جھجکتے  ہوئے   مرشد سے  سوال  کیا کہ  آپ کی نظر میں عدلیہ کیا ہے؟
مرشد نے مسکرا کر کہا کہ عدلیہ کی مثال ایک سائیکل کی ہے ۔
میرے دوست نے  حیرت سے کہا سائیکل؟
مرشد نے کہا جی ہاں سائیکل
 جو  جج بھی عدلیہ میں آتا ہے اس کے ہاتھ میں ایک سائیکل اور اس کو فوری طور پر  صرف  دو آپشن دیئے جاتے ہیں کہ سائیکل کے ساتھ  اسٹینڈ لگوانا ہے یا کیریئر
آپ کے زیادہ تر جج دوست کیرئیر کا انتخاب کرتے ہیں  سائیکل کے  پیچھے کیریئر لگوا کر آہستہ آہستہ پیڈل چلا کر  عدلیہ کے ساتھ  اسٹینڈ  کے بغیر ہی سفر پر روانہ ہوجاتے ہیں
چند دوست   اسٹینڈ لے لیتے ہیں ان کا سفر بھی کیئریئر کے بغیر ہی شروع ہوجاتا ہے  
میرے جج دوست کو یہ بات پسند  نہیں آئی  اس نے کہا کہ ہم اسٹینڈ اور کیئریئر دونوں ایک ساتھ نہیں لے سکتے ؟

مرشد پاک نے کہا  نہیں بیٹا عدلیہ میں  آپ کے پاس صرف دو آپشن ہوتے ہیں اور پہلے دن ہی دونوں آپشن میں سے ایک کا انتخاب کرنا ضروری ہوتا   دونوں آپشن ایک ساتھ نہیں لے سکتے

میرے جج دوست نے کہا بابا جی میں   نے اسٹینڈ لینے کا فیصلہ کیا ہے میں اپنے مستقبل میں جھانکنا چاہتا ہوں
مرشد نے کہا ایک منٹ کیلئے  آپ دونوں آنکھیں بند کرلو
ہم نے آنکھیں  بند کرکے دیکھا تو میرا دوست پسینے میں شرابور پانچ سو کلومیٹر کی رفتار سے سائیکل چلا کر بلٹ ٹرین بنا ہوا ہے   اسقدر  تیزی کیلئے اس کو سیٹ پر بیٹھنے کا موقع ہی نہیں مل رہا کیونکہ وہ   ناقابل یقین اسپیڈ مار رہا ہے لیکن اسی دوران اس نے دیکھا کہ  بہت سے جج اس کو  اوورٹیک کررہے ہیں  اور چند ایسے جج بھی تھے جن کو  سائکل چلانا تک  نہیں آتی  وہ  سائیکل پیدل لے کر آرہے ہیں  ایسے  نالائق بھی اس کو کراس کرکے آگے جارہے ہیں
میرے جج دوست نے کہا بابا  جی  یہ  میرے ساتھ ہو کیا  رہا ہے میری اسپیڈ سب سے  زیادہ تیز ہے اس کے باوجود سب لوگ آگے کیوں نکل رہے ہیں مرشد نے کہا بیٹا غور سے دیکھو  سائیکل ڈبل  اسٹینڈ پر کھڑی ہے آپ ہمیشہ یہیں کھڑے  رہوگے  کیونکہ اسٹینڈ کے نیچے سیمنٹ  بھی بھردیا گیا ہے آپ ہمیشہ اسی طرح ایک ہی جگہ رہوگے اور جنہوں نے  سائیکل کے ساتھ کیئریئر لیاتھا ان کو سائیکل چلانے تک نہیں آتے اس کے باوجود وہ پیدل آگے ہی آگے جارہے ہیں  یہی تمہارا مستقبل ہے

میرے دوست نے فوراً آنکھیں کھول دیں اور سیدھا مرشد پاک کے قدموں میں گرگیا اور کہا  مرشد میرا مستقبل تو بہت ہی مخدوش ہے  خدا کے واسطے کچھ کریں

اچھا تو کیریئر لینا مانگتا ؟  جی مرشد پاک کیریئر چاہیئے  اسٹینڈ پر میں لعنت بھیجتا ہوں
مرشد نے کہا پوری زندگی پولیس کی ذہنی غلامی کرنی ہوگی  میرے دوست نے کہا مرشد قبول ہے  پوری زندگی پولیس کی ذہنی ماتحتی کرنا ہوگی تھانے کے ایس ایچ کو کبھی تنگ نہیں کروگے کبھی اسٹاف کے رشوت کے دروازے بند نہیں کروگے  میرے دوست نے کہا کبھی نہیں  کبھی نہیں  اور اگر تم نے ایسا کیا تو  میرے دوست نے  روروکر وعدہ کیا کہ کبھی بھی ایسا نہیں ہوگا
کبھی کسی ملزم کو سزا نہیں لگاؤگے  ۔۔۔۔میرے دوست نے کہا خدا کی قسم   بالکل بھی نہیں
ہمیشہ مبہم فیصلے دوگے ۔۔۔۔سیشن جج کی ہربات مانوگے
NO WORK NO COMPLAIN
کے فلسفے کی حفاظت کروگے  مرشد پاک اس  فلسفے کی حفاظت کیلئے تو ہم جان دے دیگا
مرشد پاک نے کہا  ایک بار پھر آنکھیں بند کر   میں نے اور میرے دوست نے آنکھیں  بند کی  ہم نے دیکھا  کہ رجسٹرار ساب خود اپنے ہاتھ سے اسٹینڈ اور ٹوٹی پھوٹی سیٹ  کھول کر اس کی سائیکل کے ساتھ ایک شاندار قسم کا کیئرئیر اور سیٹ  لگا رہے ہیں  
کیرئیر لگا کر کہا جابیٹا جی لے اپنی زندگی  اب پوری زندگی اسٹینڈ مت  لینا اور  شاندار کیئریئر  کے ساتھ ساتھ  شاندار سیٹ کو بھی  انجوائے کرنا  اور اگر  اسٹینڈ لیا تو  یہیں دوبارہ کھڑا کردوں گا
یہ سن کر میرا دوست  شاندار کیئریئر اور شاندار سیٹ کے ساتھ  سفر پر سب کو اوورٹیک کرتا ہوا روانہ ہوگیا
اسی دوران ہم نے دیکھا کہ بہت سے جج اسٹینڈ والی سائیکل کے ساتھ  پانچ سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے  ساتھ بلٹ ٹرین  بنے ہوئے تھے  سائیکل اسٹینڈ  پر کھڑی تھی سامنے رجسٹرار صاحب کھڑے مسکرا رہے تھے


جب ہم نے آنکھیں کھولیں تو مرشد پاک حجرے میں  جاچکے تھے 

No comments: