Powered By Blogger

Friday 10 June 2016

عدل کریں تے تھر تھر کمبن، اچیاں شاناں والے ... تحریر صفی الدین اعوان

انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کرنے کے مترادف ہے جہاں ایک طرف عدالتی فیصلوں میں تاخیر کی ذمہ داری نااہل ججز پر عائد ہوتی ہے وہیں شیطان صفت ان دادا استادوں پر بھی عائد ہوتی ہے جو کہ فیس ہی صرف کیس کو لٹکانے کی لیتے ہیں یہ دادا استاد لوگ کبھی بھی کیس نہیں چلاتے بلکہ صرف ہرتاریخ پر کوئی نہ کوئی بہانہ تلاش کرتے رہتے ہیں اور اس طرح سالہا سال گزرجاتے ہیں اور لوگ انصاف سے محروم رہتے ہیں
کل ایک کورٹ کا آرڈر ملا جس میں ایک استادوں کے استاد دادا استاد نے ایک غریب عورت کو جھوٹی مقدمہ بازی کے زریعے پورے چھبیس سال تک اس کی جائیداد سے محروم رکھا
وہ ثابت قدم عورت کیس جیت گئی تو آج سے چھ سال پہلے ایک جعلی خریدار پیدا کردیا جس نے جگہ کی خریداری کا جھوٹا دعوٰی دائر کردیا کورٹ نے درخواست مسترد کی تو سیشن کورٹ میں اپیل داخل کی جوکہ بلاوجہ چھ سال تک زیرسماعت رہی آخر ایک صاحب علم جج نے دادا استاد کا راستہ روکا التواء کی درخواست مسترد کی
کیس کو سنا پڑھا اور نہ صرف اس عورت کے حق میں فیصلہ سنایا اور اس جعلی خریدار پر پچاس ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا
اگر جج کی سیٹ پر کوئی اہل شخص بیٹھا ہوگا تو کوئی دادا استاد کبھی کسی عورت کو جعلی مقدمہ بازی سے اس کے جائز حق سے محروم نہیں کرسکے گا
اس میں کوئی شک نہیں کہ بہت سے وکلاء بہت بہت بہت زیادتی کرتے ہیں جان بوجھ کر کیس نہیں چلاتے جان بوجھ کر تاریخ لیتے ہیں لیکن اگر کوئی صاحب اختیار صاحب علم بھی ہوتو کسی دادا استاد ٹائپ وکیل کی ہمت ہی نہیں کہ کیس میں التواء کرسکے
اور بہت سے کیس صرف سرسری پڑھ لیئے جائیں تو فیصلہ کرنا بہت آسان ہوجاتا ہے اللہ ہم سب کو اچھی وکالت کرنے کی توفیق اور ہمت دے اور سندھ ہایئکورٹ کو اہل افراد کو اہلیت کی بنیاد پر ججز منتخب کرنے کی توفیق دے
لیکن ہم سب ججز کو وکلاء کو اور عدالتی عملے کو یہ بات یاد رکھنا چاہیئے کہ ایک عدالت قیامت کے دن بھی قائم ہوگی اس دن کوئی چالاکی کام نہیں آئے گی
عدل کریں تے تھر تھر کمبن، اچیاں شاناں والے
اس دن اللہ کا عدل ہوگا اور اونچی شان والے تھر تھر کانپ رہے ہونگے
اس حوالے سے ایک تفصیلی بلاگ جلد لکھونگا کہ نااہل ججز اور شیطان صفت دادا استاد کس طرح انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور چند نوآموز ججز نے ان لاعلاج مریضوں کا کیا کیا علاج کیا
صفی
03343093302

No comments: