انصاف کا خون کرنے والوں کا خون تحریر صفی الدین
کل میں اپنی دھن میں مست تنہا جارہا تھا تو اچانک زمین سے آواز آئی غور سے سنا تو میری زمین میری دھرتی زاروقطار رورہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دھرتی نے کہا کہ میں پیاسی ہوں میں نے اپنی پیاس بجھانی ہے
میں نے غصے سے کہا کہ ہزاروں بے گناہ لوگوں کی جان لیکر بھی تیری پیاس نہیں بجھی کتنے ہی لوگ خود کش بم دھماکوں میں شہید ہوگئے یہ تیری پیاس کی ہوس کیسے کم ہوگی کتنے لوگ روڈ پر دہشت گردی کی نظر ہوگئے لیکن تیری پیاس کم نہ ہوئی بڑھ گئی ہے
دھرتی نے جواب دیا بس آخری بار ہی اب پیاس بجھانی ہے
جن لوگوں نے اس دھرتی پر بیٹھ کر انصاف کا خون کیا اب آخری بار ان کا خون پینا ہے
دھرتی نے کہا انصاف کا خون کرنے والوں سے اب میں خود انصاف کروں گی
یہ کہہ کر میری دھرتی خاموش ہوگئی اور مجھے ایک بار پھر خوفناک قسم کی سرسراہٹ اور آہٹ محسوس ہونے لگی
No comments:
Post a Comment