Powered By Blogger

Wednesday, 5 March 2014

اپنی مدد آپ


پاکستان گزشتہ 15 سال سے دہشت گردی کا شکار ہے اور اس دہشت گردی نے پاکستانیوں سے بہت کچھ چھین لیا ہے بلکہ سب کچھ چھین لیا ہے ۔حکومت کے پاس فرصت ہی نہیں کہ وہ اپنے شہریوں کے حقوق کی ادائیگی کرسکے
ہمارے قیمتی وسائل جو تعلیمی ادارے بنانے میں خرچ ہونے تھے، جو اسپتال بنانے میں خرچ ہونے تھے جو وسائل شہریوں کو سہولیات دینے میں خرچ ہونے تھے وہ اب دہشت گردی سے ہونے والے نقصانات کی نظر ہوجاتے ہیں
ایک فلاحی ریاست ہونے کے ناطے حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ شہریوں کو تعلیم،صحت اور رہایئش کی اچھی سے اچھی سہولتیں فراہم کرے لیکن موجودہ صورتحال ایسی ہے کہ پاکستان کے آدھے سے زیادہ وسائل دفاع کی نظر ہوجاتے ہیں اور باقی وسائل دہشت گردی سے ہونے والے نقصانات کی نظر ہوجاتے ہیں
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس دوران حکومت سے  توقع رکھنے کی بجائے کیوں نہ ہم سب مل کر اپنی مدد آپ کریں دنیا بھر کے شہریوں میں اپنی مدد آپ کا بھرپور رجحان پایا جاتا ہے۔اگرچہ بہت سے ادارے اپنی مدد آپ کے تحت کسی خاص مذہب،قومیت،مسلک یا برادری کے تحت کام کررہے ہیں اور اچھا کام کررہے ہیں لیکن ہم یہ  سمجھتے ہیں کہ ہم مل جل کر کام کریں ایک عام آدمی کی حیثیت سے دنیا بھر کے  شہریوں  کے ساتھ مل کر"اپنی مددآپ" کے کلچر کی سخت ضرورت ہے اگر تمام شہری متحرک ہوجائیں اپنے وسائل کو منظم انداز سے خرچ کریں تو اپنی مدد آپ کے کلچر کے تحت وہ بہت سے ایسے کاموں میں حکومت کا ہاتھ بٹا سکتے ہیں جو دہشت گردی کی وجہ سے ہماری حکومت نہیں کرپارہی
لاء سوسائٹی پاکستان نے اس سلسلے میں ایک پیشرفت کی ہے  شہری آزادیوں کے تحفظ اور شہری حقوق کے تحفظ کیلئے کراچی کے  چند معززین اور رفاہی اداروں کے ساتھ مل کر ایک پلیٹ فارم کی بنیاد رکھی ہے جس کاکام اپنی مدد آپ کے تحت شہری آزادیوں کے تحفظ  کو یقینی بنانا اور اس سلسلے میں  ایسے منصوبہ جات کا آغاز کرنا ہے جو  شہری ہی شروع کریں گے اور حکومت کی  جانب دیکھنے کی بجائے خود ہی ان منصوبہ جات کو کامیابی سے چلانے کی کوشش کریں گے
مارک ٹوین نے ایک دفعہ لکھا تھا کہ" ایک ناکامی کے لیے ہزاروں معذرتیں ہوتی ہیں مگر کوئی اچھی وجہ نہیں ہوتی۔ جب میں نے معذرت کرنا چھوڑ دیا تو میں ترقی کی طرف گامزن ہو گیا۔ جب میں نے دوسروں پر الزامات لگانا چھوڑ دئیے تو آگے بڑھتا چلا گیا۔  میں نے زندگی کے تاریک پہلوئوں کا مقابلہ کیا اور ان پر قابو پا لیا۔ جیسے ہی میں نے اپنے مقاصد حاصل کرنا شروع کیے میر ی زندگی میں تبدیلی پیدا ہونا شروع ہو گئی"
حکومت کی جانب دیکھنے کی بجائے اب وقت آگیا ہے کہ بحیثیت قوم ہم اپنی ناکامیوں کو  عظیم کامیابیوں میں بدلنے کیلئے ایک نئے سفر کا آغاز کریں
PROTECTING CIVIL LIBERTIES & CIVIL RIGHTS

بھی اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔اس سلسلے میں تفصیلی بات چیت ہمارے سالانہ عشایئے کی تقریب میں ہوگی

No comments: