Powered By Blogger

Thursday 27 March 2014

صرف ہفتے کے دن عدالتی ہڑتال ۔۔۔۔۔۔۔وکلاء کا معاشی قتل عوام پر ظلم


آج مجھے بہت خوشی ہوئی جب مجھے یہ پتہ چلا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن بحیثیت ادارہ پاکستان بار کونسل کو ہڑتال  اور بالخصوص  ہفتے کے دن ہڑتال  کے خلاف خط بھیجنے کا ارادہ ہے باالخصوص  پاکستان بار کونسل میں موجود سپریم کورٹ کے وکلاء جن کی ڈسٹرکٹ کورٹس کی پریکٹس ہی نہیں ہے وہ گزشتہ چند سال سے ہڑتال کے نام پر وکلاء کے معاشی قتل کے مرتکب ہورہے تھے۔ان کی آنکھیں اب کھل جانی چاہیئں ۔کیونکہ سپریم کورٹ اور ہایئکورٹ تو ویسے بھی ہفتے کے دن بند رہتی ہیں اس لیئے سینئرز پورا ہفتہ ہایئکورٹ اور سپریم کورٹ میں مصروف رہتے ہیں اس کے بعد ہفتے کے دن ہڑتال کروا کر عدلیہ اور حکومت کو اپنے دباؤ میں رکھنے کی کامیاب کوشش کرتے ہیں ان کا ہڑتال سے کوئی کام متاثر نہیں ہوتا جبکہ ڈسٹرکٹ کورٹس کاکام تو پہلے ہی ہڑتالوں نے تباہ کردیا ہے وہ کسی مزید نئی ہڑتال سے  مزیدتباہ اور برباد ہوجاتا ہے اس بار گزشتہ دنوں  ہفتے کے دن ہی  پاکستان بار کونسل کی ہڑتال کے ردعمل میں کراچی بار کی منیجنگ کمیٹی نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ  ہفتے کو ہی کیوں ؟  پیر ،منگل ،بدھ ، جمعرات  یا جمعہ کے دن ہڑتال کیوں نہیں  ہوسکتی ۔۔۔۔۔اس لیئے کہ ہفتے کو سپریم کورٹ اور ہایئکورٹس ویسے بھی بند ہوتی ہیں کراچی بار کی کمیٹی کا مطالبہ تھا کہ  اگر  اب ہڑتال کی کال سپریم کورٹ کے وکلاء دیں گے تو وہ بھی ہمارے شانہ بشانہ ہونگے اور ڈسٹرکٹ کورٹس کے ساتھ ساتھ اعلٰی عدالتیں بھی بند رہیں گی نہیں تو ہڑتال نہیں ہوگی۔ اگرچہ اس بات سے وائٹ کالرز متاثر ہونگے ان کی سیاست متاثر ہوگی لیکن قربانی کا بکرا ڈسٹرکٹ کورٹس کے وکلاء ہی کیوں
ویسے میں ذاتی طور پر ہڑتال کے خلاف ہوں اس سے عدالتی کام تباہ  برباد ہوجاتا ہے

19 ستمبر 2013 کو گزشتہ سال ایک بلاگ لکھا تھا اس وقت تو بہت کم لوگوں نے اس کی حمایت کی تھی مجھے خوشی ہے کہ چھ ماہ بعد بار نے بحثیت ادارہ اس  مطالبے کی حمایت کی ہے

ہڑتال وکلاء کا معاشی قتل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔19 ستمبر 2013
"افسوسناک طور پر 21 ستمبر 2013 کو وکلاء رہنماؤں نے ایک بار پھر ہڑتال کا اعلان کردیا ہے اور پورے صوبہ سندھ میں ہڑتال ہوگی کیونکہ ہائی کورٹ کے وکلاء کافی باشعور ہیں اس لیئے وہ احتجاج کیلیئے اپنے ہی معاشی قتل عام پر یقین نہیں رکھتے یہی وجہ ہے کہ وہ ایسی مفت کی سیاست کا حصہ نہیں بنتے  اور ہڑتال کرکے اپنا معاشی قتل نہیں کرتے  یہی وجہ ہے کہ حسب معمول اس بار بھی قربانی کے روایتی بکرے ڈسٹرکٹ کورٹس کے وکلاء ہی ہیں ایک بار پھر غریب وکلاء کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا گیا ہے دنیا میں احتجاج کے بے شمار طریقے رائیج ہیں جنرل باڈی کی جاسکتی ہی ریلی نکالی جاسکتی ہے ،دھرنا،علامتی ہڑتال،یوم سیاہ منانا اور بے شمار پرامن طریقے رائج ہیں لیکن پاکستان کے ڈسٹرکٹ کورٹس کے وکلاء کا مقدر ان کا اپنا ہی معاشی قتل یعنی کورٹ کی کاروائی کا بایئکاٹ ہے جس سے کرپشن میں مزید اضافہ ہوتاہے"


1 comment:

افتخار اجمل بھوپال said...

خوش آئیند ۔ قطرہ قطرہ دریا می شوَد