Powered By Blogger

Sunday 23 March 2014

ہم عوام۔۔۔ہم عام لوگ۔۔ہم کمزور لوگ۔۔۔ہم ایک طاقت ہیں اور شکوے اور شکایات ہمیں کمزور کرتے ہیں



بعض اوقات اللہ تعالٰی انسان سے ایسا کام لیتا ہے کہ خود اس کی اپنی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔دوماہ قبل ہم ایک نئے نیٹ ورک کے قیام کا سوچ رہے تھے بہت سے نام تجویز کیئے جارہے تھے اور کثرت رائے سے ہم سیٹیزن پروٹیکشن نیٹ ورک کے نام پر متفق بھی ہوچکے تھے
اسی دوران  محترم شاہد قریشی صاحب نے ہماری مشکل کو آسان کیا اور نیٹ ورک کیلئے ایک خوبصورت وژن تخلیق کیا جو دوستوں کو اسقدر پسند آیا کہ وہی وژن ہی نیٹ ورک کا نام قرار پایا
اسی دوران لانچنگ کی تقریب کے سلسلے میں ایک سیمینار منعقد کیا اور اس وقت میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب میں دعوت نامہ لیکر چیف جسٹس سندھ ہایئکورٹ محترم مقبول باقر صاحب کے پاس گیا تو انہوں نے کہا کہ "پروٹیکٹنگ سول لیبرٹیز اینڈ سول رائٹس" ایک ایسا بہترین آئیڈیا ہے جس کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا چیف صاحب نے خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اس موضوع پر پیپر پڑھنا پسند کریں گے لیکن  ہماری بدقسمتی کہ  چیف صاحب کو گزشتہ دنوں جب بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا جس میں ان کے تمام محافظ جان بحق ہوگئے تھے لیکن چیف صاحب معجزانہ طور پر محفوظ رہے  اس المناک واقعہ کے بعد سیکورٹی خدشات کے پیش نظر چیف صاحب    نے مصروفیات محدود کردی ہیں
مجھے بہت خوشی ہے کہ چیف صاحب کے کہنے پر  قابل احترام جسٹس سندھ ہایئکورٹ محترم حسن فیروز صاحب نے سیمینار میں شدید سیکورٹی خدشات کے باوجود شرکت کی اور پیپر پڑھا لیکن اس سے پہلے جسٹس صاحب نے اس آئیڈیا کو منفرد اور بہترین قرار دیا اور اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا
سول سوسائٹی کے دوستوں نے تو اس نیٹ ورک کا نام ہی" میگنا کارٹا "رکھ دیا ہے۔
بلاشبہ اب تو مجھے بھی یقین ہوگیا ہے کہ ہمارا نیٹ ورک ایک نئی سوچ کو تخلیق کرے گا۔بہت سی این جی اوز  ایسی ہیں جو ہمارے ساتھ کام کرنا چاہتی ہیں ۔اور بہت سے لوگ ہیں جو پورے خلوص کے ساتھ اپنی خدمات پیش کرنا چاہتے ہیں۔
دوستو صرف چند دن کی بات ہے "شہری آزادیوں  اور شہری حقوق کے تحفظ کے لیئے بنائے گئے نیٹ ورک نے انشاءاللہ اپنے منشور کے مطابق وہ تمام وعدے پورے کرنے کا سلسلہ شروع کرنا ہے جس کا وعدہ 18 مارچ کے سیمینار میں عوام سے کیا گیا ہے
ہم نے پاکستان  کی تاریخ میں پہلی بار شہری آزادیوں اور شہری حقوق کے تحفظ کیلئے عدلیہ اور بار کو فریق بنایا ہے
ہم نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار شکوے اور شکایات کے سلسلے کو ختم کرکے "اپنی مدد آپ" کا نظریہ پیش کیا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ  اب شکوے شکایات کا سلسلہ چھوڑ کر ہمیں خود کوشش کرنی چاہیئے کہ جہاں تک ممکن ہو اپنی مدد آپ کے تحت اپنے گھر سے تبدیلی کا سلسلہ شروع کریں
جو ٹائم ہم  شکوے اور شکایات پر خرچ کرتے ہیں اتنی توانائی ہم اپنی مدد آپ پر خرچ کریں تو اس کے مثبت اثرات سامنے آسکتے ہیں اور آرہے ہیں
ہم عوام۔۔۔ہم عام لوگ۔۔ہم کمزور لوگ۔۔۔ہم ایک طاقت ہیں اور شکوے اور شکایات ہمیں کمزور کرتے ہیں
ہم عوام۔۔عام لوگ عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنی مدد آپ کے تحت اپنی تقدیر کو اب خود بدلیں گے ہم اب مزید کسی کا انتظار نہیں کریں گے۔۔۔مزید کوئی شکوہ نہیں کوئی شکایت نہیں ۔۔ہمارا اپنے آپ سے عہد ہے کہ ہم اپنی مدد آپ کے تحت ایک عام آدمی کو طاقت دیں گے
ہم سے اختلاف ممکن ہے لیکن ہم نے یہ بھی عہد کیا ہے کہ اپنی پرواز اونچی رکھ کر اپنے نظریئے کو  درست ثابت کردیں گے
چند دن میں ایک خوشخبری دوستوں کو دیں گے
دعاگو

3 comments:

Shoiab Safdar Ghumman said...

جناب معذرت جتنے بھی مقرر آپ سے سیمینار میں آئے تھے ایک آدھ کو چھوڑ کر یوں لگا باقی کسی کو.موضوع کا علم ہی نہیں تھا.
نہ تو وہ civil liberties سے واقف لگتے تھے اور نہ ہی civil rights سے آگاہ.

Unknown said...

اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ ایک نیا موضوع تھا لیکن جسٹس صاحب اور علی مرتضٰی میتلو صاحب نے موضوع کے ساتھ انصاف کیا اور وہی اصل مقررین تھے

افتخار اجمل بھوپال said...

آپ کی کاوش قابلِ تحسین ہے ۔ مکرر کا چناؤ کرنا آہستہ آہستہ سیکھ جائیں گے ۔ تیاری یا معلومات کم ہوں تو اس طرح ہو جاتا ہے ۔
ایک بات موضوع کے اندر ہے لیکن شاید باہر محسوس ہو ۔ میں نے بہت پہلے عرض کیا تھا کہ وکلاء کو سیدھے راستے پر لگا دیں تو اِن شاء اللہ انصاف ملنے کا راستہ صاف ہو جائے گا ۔ پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ سننے والی خاص عدالت کے سامنے ملک کے بہت ہی قابلِ احترام اور باعلم سمجھے جانے والے وکلاء جو کچھ کر رہے ہیں اور آج جس کے نتیجہ میں عدالت ہی ٹوٹ گئی اگر یہی کچھ ہوتا رہے گا تو سستا انصاف برطرف یہاں کسی کو انصاف نہیں ملے گا ۔ صرف دیانتدار آدمی معمولی لغزش کی سزا بھُگتے گا اور وسیلے والا موج اُڑائے گا