Powered By Blogger

Saturday 23 July 2016

پولیس کا ذہنی ماتحت اور ذہنی غلام تحریر صفی الدین اعوان



پولیس کا ذہنی ماتحت اور ذہنی غلام  تحریر صفی الدین اعوان 

آج ایک دلچسپ اور عجیب وغریب صورتحال اس وقت پیدا ہوگئی جب ایک  پولیس کے ذہنی ماتحت

 اور غلام کی عدالت میں ایک ضمانت کی درخواست کیلئے  آج  کی تاریخ مقرر ہوئی  تھی لیکن جب وکیل صاحب عدالت میں پیش ہوئے تو   جج کی سیٹ پر بیٹھے ہوئے پولیس کے ملازم پولیس کے ذہنی ماتحت اور پولیس کے ذہنی ماتحت نے وکیل کو بتایا کہ  آج پولیس فائل نہ ہونے کی وجہ سے کیس کی سماعت نہیں ہوگی یہ سن کر وکیل نے ایک تحریری اسٹیٹمنٹ دے دی کہ کیونکہ جج نااہل ہے پولیس کا ذہنی غلام  اور ذہنی ماتحت ہے اس لیئے پولیس افسر نے   جج کے سامنے کیس میں پیش ہونا گوارا نہیں کیا اور یہی وجہ ہے کہ  آج اس عدالت میں جس کی پولیس کے سامنے دو ٹکے کی عزت نہیں ہے پولیس فائل لیکر نہیں آیا

ہم جانتے ہیں کہ غلاموں کو غصہ جلدی آتا ہے پولیس کا ذہنی ماتحت اور ذہنی غلام غصے میں آگیا اور وکیل کو کہا کہ  اگر یہ تحریر واپس نہ لی تو  توہین عدالت کی کاروائی شروع کروں گا  وکیل  نے بھی ترکی  بہ ترکی جواب دیا کہ اگر طاقت دکھانے کا اتنا شوق ہے تو  یہ طاقت پولیس کو دکھا  جس کے تم لوگ ذہنی غلام بنے ہوئے ہو
جس کے بعد   ساتھیوں سے مشاورت کے بعد پولیس کے ذہنی غلام نے اپنے اسٹاف کو حکم دیا کہ تفتیشی افسر کو  فون کرکے کہیں کہ آدھے گھنٹے کے اندر اندر پولیس فائل پیش کرے نہیں تو جیل بھیج دونگا  جس کے بعد  اس پولیس افسر نے پورے تیس منٹ کے اندر پولیس فائل عدالت میں جمع کروادی جس کے بعد کیس کی سماعت ہوئی ضمانت منظور ہوئی اور آج شام ملزم رہا ہوگیا
بدقسمتی سے عدالتوں کی تعداد  میں اضافے سے مزید مسائل پیدا ہوگئے ہیں  کیونکہ عدالتوں میں اضافے  کی بجائے پولیس کے ذہنی ماتحتوں اور ذہنی غلاموں کی تعداد میں اضافہ  ہوگیا ہے  دنیا بھر کے  نااہل  اور این ٹی ایس فیل سفارشی  جمع کرکے عدالتوں میں اضافے سے مسائل حل نہیں ہوسکتے  جب تک اہل لوگ نہیں آئیں گے جب تک پولیس فائل پیش کرنے والے   پولیس افسران کو جیل نہیں بھیجا جائے گا اور جب تک وکلاء  ان عدالتی افسران کو پولیس کی  ذہنی  غلامی سے نجات نہیں دلایئں گے اس وقت تک  نظر نہ آنے والی  غلامی کی زنجیریں ٹوٹنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا
آج میں ایک دعوٰی کررہا ہوں  کہ جس عدالت میں جج کے سامنے  ضمانت کی درخواست کے موقع پر پولیس  والے پولیس فائل نہیں پیش کرتے  تو اس عدالت میں بیٹھا ہوا جج  ۔۔۔۔۔ ہرگز ہرگز جج نہیں ہے بلکہ پولیس کا ذہنی ماتحت اور ذہنی غلام ہے اور وکلاء کو چاہیئے کہ اس موقع پر یہ بات تحریر طور پر لکھ کر  عدالت میں جمع  کروایئں 
اگر ہایئکورٹ ایکشن لے ججز کو حکم دے کہ ایسی صورتحال میں پولیس  افسران کو عدالت کا حکم ٹالنے اور حکم عدولی  پر جیل بھیجیں اور سیشن ججز کو ہدایت جاری کریں کہ جو جج ایسا نہیں کرتا پولیس کی ذہنی غلامی اور ذہنی ماتحتی کرتا ہے اس  نااہل جج کو اس پولیس کے ذہنی ماتحت کو اس پولیس کے ذہنی غلام کو تین دن کیلئے جیل  بھیجیں سارا مسئلہ حل ہوجائے گا  اور پورے صوبے میں  کبھی بھی اس وجہ سے تاریخ نہیں ہوگی کی پولیس فائل نہیں ہے

اصل بات یہ ہے کہ پولیس فائل ایک بہانہ ہے ایک ڈرامہ ہے   تھانے سے پولیس فائل منگوانا  ایک منٹ کاکام ہے  

No comments: