پولیس کا ذہنی ماتحت اور ذہنی غلام تحریر صفی الدین اعوان
آج ایک دلچسپ
اور عجیب وغریب صورتحال اس وقت پیدا ہوگئی جب ایک
پولیس کے ذہنی ماتحت
اور غلام کی عدالت میں ایک ضمانت کی درخواست کیلئے آج کی تاریخ
مقرر ہوئی تھی لیکن جب وکیل صاحب عدالت
میں پیش ہوئے تو جج کی سیٹ پر بیٹھے ہوئے
پولیس کے ملازم پولیس کے ذہنی ماتحت اور پولیس کے ذہنی ماتحت نے وکیل کو بتایا
کہ آج پولیس فائل نہ ہونے کی وجہ سے کیس
کی سماعت نہیں ہوگی یہ سن کر وکیل نے ایک تحریری اسٹیٹمنٹ دے دی کہ کیونکہ جج
نااہل ہے پولیس کا ذہنی غلام اور ذہنی
ماتحت ہے اس لیئے پولیس افسر نے جج کے
سامنے کیس میں پیش ہونا گوارا نہیں کیا اور یہی وجہ ہے کہ آج اس عدالت میں جس کی پولیس کے سامنے دو ٹکے
کی عزت نہیں ہے پولیس فائل لیکر نہیں آیا
ہم جانتے ہیں کہ غلاموں کو غصہ جلدی آتا ہے پولیس کا ذہنی
ماتحت اور ذہنی غلام غصے میں آگیا اور وکیل کو کہا کہ اگر یہ تحریر واپس نہ لی تو توہین عدالت کی کاروائی شروع کروں گا وکیل
نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیا کہ
اگر طاقت دکھانے کا اتنا شوق ہے تو یہ
طاقت پولیس کو دکھا جس کے تم لوگ ذہنی
غلام بنے ہوئے ہو
جس کے بعد ساتھیوں
سے مشاورت کے بعد پولیس کے ذہنی غلام نے اپنے اسٹاف کو حکم دیا کہ تفتیشی افسر کو فون کرکے کہیں کہ آدھے گھنٹے کے اندر اندر پولیس
فائل پیش کرے نہیں تو جیل بھیج دونگا جس
کے بعد اس پولیس افسر نے پورے تیس منٹ کے
اندر پولیس فائل عدالت میں جمع کروادی جس کے بعد کیس کی سماعت ہوئی ضمانت منظور
ہوئی اور آج شام ملزم رہا ہوگیا
بدقسمتی سے عدالتوں کی تعداد میں اضافے سے مزید مسائل پیدا ہوگئے ہیں کیونکہ عدالتوں میں اضافے کی بجائے پولیس کے ذہنی ماتحتوں اور ذہنی
غلاموں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے دنیا بھر کے
نااہل اور این ٹی ایس فیل
سفارشی جمع کرکے عدالتوں میں اضافے سے
مسائل حل نہیں ہوسکتے جب تک اہل لوگ نہیں
آئیں گے جب تک پولیس فائل پیش کرنے والے
پولیس افسران کو جیل نہیں بھیجا جائے گا اور جب تک وکلاء ان عدالتی افسران کو پولیس کی ذہنی غلامی
سے نجات نہیں دلایئں گے اس وقت تک نظر نہ
آنے والی غلامی کی زنجیریں ٹوٹنے کا سوال
ہی نہیں پیدا ہوتا
آج میں ایک دعوٰی کررہا ہوں کہ جس عدالت میں جج کے سامنے ضمانت کی درخواست کے موقع پر پولیس والے پولیس فائل نہیں پیش کرتے تو اس عدالت میں بیٹھا ہوا جج ۔۔۔۔۔ ہرگز ہرگز جج نہیں ہے بلکہ پولیس کا ذہنی
ماتحت اور ذہنی غلام ہے اور وکلاء کو چاہیئے کہ اس موقع پر یہ بات تحریر طور پر
لکھ کر عدالت میں جمع کروایئں
اگر ہایئکورٹ ایکشن لے ججز کو حکم دے کہ ایسی صورتحال میں
پولیس افسران کو عدالت کا حکم ٹالنے اور
حکم عدولی پر جیل بھیجیں اور سیشن ججز کو
ہدایت جاری کریں کہ جو جج ایسا نہیں کرتا پولیس کی ذہنی غلامی اور ذہنی ماتحتی
کرتا ہے اس نااہل جج کو اس پولیس کے ذہنی
ماتحت کو اس پولیس کے ذہنی غلام کو تین دن کیلئے جیل بھیجیں سارا مسئلہ حل ہوجائے گا اور پورے صوبے میں کبھی بھی اس وجہ سے تاریخ نہیں ہوگی کی پولیس
فائل نہیں ہے
اصل بات یہ ہے کہ پولیس فائل ایک بہانہ ہے ایک ڈرامہ
ہے تھانے سے پولیس فائل منگوانا ایک منٹ کاکام ہے
No comments:
Post a Comment