Powered By Blogger

Wednesday 12 February 2014

شہریوں کی عملی شمولیت کے بغیر جرائم کا خاتمہ نامکن ہے سندھ آرمز ایکٹ وفاق کے قانون سے متصادم ہے کراچی بار ایسوسی ایشن میں سیمینار

کراچی بار ایسوسی ایشن کے اشتراک سے لاء سوسائٹی پاکستان اور اس  کی پارٹنر  آرگنائزیشنز  مبشر بھٹہ ہیومن رائٹس اور لارڈز لاء میگزین کے زیراہتمام ایک روزہ سیمنار  بعنوان سندھ آرمز ایکٹ 2013 ـ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بار اور عدلیہ کا کردار  " سے کراچی بار ایسوسی ایشن کے شہداء پنجاب ہال میں منعقد ہوا
سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے لاء سوسائٹی پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر صفی الدین اعوان ایڈوکیٹ
ہایئکورٹ نے کہا کہ
 وفاق کی جانب سے قانون سازی موجود ہونے کے باوجود سندھ اسمبلی نے  متصادم قانون سازی کرکے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے اور معزز شہریوں کو جرائم کے خاتمے کے حق سے روک کر پولیس اور سرکاری گواہان  کی موجودگی میں  تلاشی کا حق دیکر شہریوں کو پولیس کے رحم وکرم پر چھوڑدیا ہے  پولیس کے اتنے اختیارات  سندھ کی تاریخ  میں کبھی نہیں رہے ہیں  عملی طور پر صوبہ ایک پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے پولیس کراچی میں مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہی ہیں اس صورتحال میں عدلیہ کو کسی پالیسی کا حصہ بننے کی اجازت نہیں دی جاسکتی کراچی با ر ایسوسی ایشن کمیشن تشکیل دے کرانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ریکارڈ کرے  اور عام شہریوں کو پولیس کے مظالم سے بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے

مبشر بھٹہ ایڈوکیٹ

مبشر بھٹہ ہیومن رائیٹس کے چیرمین مبشر بشیر بھٹہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کراچی بار کی منتخب کابینہ کا  سیمینار کے انعقاد کیلئے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ   ضابطہ فوجداری کی زیردفعہ 103 جس میں معزز شہریوں کی موجودگی میں گواہی  تلاشی لینے کا حق دیا گیا ہے  کو بتدریج  ختم کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور اہلیان سندھ بار کونسلز اور عدلیہ کی طرف امید بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں وفاق سے متصادم آئین سازی کو ہر سطح پر چیلنج کیا جائے گا
محمد شفیق ایڈوکیٹ
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محمد شفیق ایڈوکیٹ نے کہا کہ کراچی سمیت پورے سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عام ہوچکی ہیں صوبہ عملی طور پر پولیس اسٹیٹ بنا ہوا ہے غیر قانونی حراست عام ہوچکی ہے موجودہ صورتحال نہ صرف بار ایسوسی ایشنز بلکہ  عدلیہ کیلئے بھی ایک امتحان بن چکی ہے
عشرت سلطان ایڈوکیٹ
 وومین پرٹیکشن نیٹ ورک کی چیئر پرسن مس عشرت سلطان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وومین پرٹیکشن نیٹ ورک خواتین وکلاء کی فلاح وبہبود کیلئے اپنی عملی جدوجہد جاری رکھے گا اس قسم کے سیمینارز کا مقصد  آگہی پیدا کرنا ہے اور  عوام الناس کو حقائق سے آگاہ کرکے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف اپنا کردار ادا کرنا ہے میں کراچی بار ایسوسی ایشن کی شکر گزارہوں جس نے وومین پروٹیکشن نیٹ ورک کو سیمینار منعقد کرنے کی اجازت دی اور تعاون کیا 

خالد ممتاز جنرل سیکرٹری کراچی بار ایسوسی ایشن 


کراچی بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری خالد ممتاز نے کہا کہ یہ عام مشاہدہ ہے کہ کراچی میں پولیس اسلحہ ایکٹ کے تحت جھوٹے مقدمات بناتی ہے اور معصوم شہریوں کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کرتی ہے  سندھ آرمز ایکٹ 2013 کی منظوری کے بعد کراچی کے شہری پولیس کے رحم و کرم پر ہیں  اور انتظامیہ کی جانب سے عدلیہ پر پریشر ڈالنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے لیکن عدلیہ کو  انتظامیہ کے اثر سے دور رہ کر کسی پالیسی کا حصہ بنے بغیر فیصلے میرٹ پر کرنے چاہیئں کیونکہ  یہ عدالتیں ہی ہیں جن سے عوام کو توقعات وابستہ ہوتی ہیں کراچی بار ایسوسی ایشن روزانہ کی بنیاد پر سیشن ججز سے رابطے میں ہے اور انشاء اللہ بار اور بنچ شہریوں کو مایوس نہیں کرے گے سندھ آرمز ایکٹ کے غلط استعمال کا آغاز 17 جنوری 2014 سے ہوا جب سندھ ہایئکورٹ کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کی غلط تشریح کرنے کی کوشش کی گئی تو کراچی بار نے فوری طور پر اپنا کردار ادا کیا  اور اس حوالے سے اپنا رول ادا کیا اس حوالے سے خصوصی عدالتوں کا قیام  بھی مناسب نہیں  خصوصی عدالتوں کے قیام سے شکوک پھیل رہے ہیں صرف سزاؤں میں اضافہ کرکے جرائم کے خاتمے کی توقع رکھنا مناسب نہیں اور حقیقت سے نگاہیں چرانے کے مترادف ہے عام شہری کے تعاون اور شمولیت کے بغیر جرائم کا خاتمہ ناممکن ہے کراچی بار ایسوسی ایشن کی منتخب قیادت کی ہمیشہ سے یہ اولین ترجیح رہی ہے کہ وہ لیگل ایجوکیشن کے حوالے کام کرنے والے اداروں کی حوصلہ افزائی کرے اور اس حوالے سے ہم " لاء سوسائٹی پاکستان"  کی بھرپور حوصلہ افزائی کریں گے

بیرسٹرصلاح الدین احمد صدر کراچی بار ایسوسی ایشن

کراچی بار  ایسوسی ایشن کے صدر  بیرسٹرصلاح الدین احمد نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن نے ہمیشہ  لیگل ایجوکیشن سے متعلق پروگرامات  اور سیمینارزکی حوصلہ افزائی کی ہے موجودہ قیادت بھی یہ سلسلہ جاری رکھے گی  اور اس حوالے سے کراچی بار ایسوسی ایشن  برٹش کونسل اور ملکی  اور غیر ملکی اداروں سے رابطے میں ہیں جن کے تعاون سے ہم کراچی بار میں  وکلاء کیلئے  لیگل ایجوکیشن کے حوالے سے  پیشہ ورانہ ٹریننگ  پروگرامات کا آغاز  جلدکریں گے اور انٹرنیشنل معیار کے مطابق وکلاء کی ٹریننگ کا آغاز کریں گے  کراچی بار کے وکلاء کی فلاح و بہبود ہماری پہلی ترجیح ہے
سندھ آرمز ایکٹ کے حوالے سے وکلاء اور کراچی کے شہریوں میں جو بے چینی پائی جاتی ہے اس سے ہم پوری طرح آگاہ ہیں
مجھے یہ جان کر اور مشاہدہ کرکے سخت افسوس ہوا جب  ایک  ایڈیشنل ڈسٹرکٹ  سیشن جج صاحبہ نے ایک ہی دن ضمانت کے 10 آرڈرز کیئے  لیکن کسی بھی آرڈر میں ایک لفظ  کا بھی فرق نہیں ہے صرف ٹائیٹل تبدیل کرکے ایک ہی  مسترد شدہ آرڈر تقسیم کردیا گیا ہے  وکلاء اپنے مقدمات میں تیاری کرکے آتے ہیں اور اعلٰی عدالتوں کے فیصلہ جات پیش کرتے ہیں وہ ان کی محنت ہوتی ہے اگر ان کے دلائل کو سنے بغیر مقدمات کا فیصلہ کیا جائے گا تو اس قسم کی صورتحال کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی مجھے یہ جان کر بھی افسوس ہوا کہ   جرائم کے خاتمے کیلئے عام شہری کا کردار قانونی طور پر ختم کیا جارہا ہے جس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی ہم عدلیہ پر کوئی دباؤ نہیں ڈال رہے لیکن یکطرفہ فیصلے کسی صورت کراچی بار کو قبول نہیں     ججز کو چاہیئے کہ وکلاء کو سنا جائے ان کے دلائل احکامات صادر کرتے وقت  عدالتی حکم نامے کا حصہ بنائے جایئں اس کے بعد انصاف اور قانون کے مطابق ایک جج کا حق بنتا ہے کہ وہ جو مناسب سمجھے فیصلہ کرے  
شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کراچی بار ایسوسی ایشن نے ہمیشہ ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے

سید وقار شاہ سینئر ایڈوکیٹ  ہایئکورٹ

سید وقار شاہ  ایڈوکیٹ نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے اپنی تحقیقی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے سندھ آرمز ایکٹ  2013 کو ایک خصوصی قانون کے طور پر متعارف کروایا ہے لیکن خصوصی عدالتوں کا ریکارڈ  انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ماضی میں  ہمیشہ  نامناسب ہی رہا   ہے ماضی میں شہر سے دور دراز بنائی گئی خصوصی عدالتوں میں نہ صرف وکلاء  کے دلائل نظر انداز کیئے جاتے رہے  ہیں بلکہ ایسے فیصلے دیئے جاتے ہیں جن  سے شہری حقوق  کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں   لیکن اس بار  خصوصی عدالتیں شہر سے الگ تھلگ بنانے کی بجائے سٹی 
کورٹ میں ہی قائم کی گئی ہیں
خصوصی عدالتوں میں پیش کیئے جانے والے دلائل عام عدالتوں سے مختلف ہوتے ہیں اس لیئے وکلاء کو چاہیئے کہ  وہ  اپنی تیاری نئے حالات کے مطابق کریں  سندھ آرمز ایکٹ کے حوالے سے تشکیل دی گئی خصوصی عدالتوں میں پیش ہوکر فرانسسک رپورٹ کے حوالے سے اپنے دلائل دیں صرف فرانسسک رپورٹ ہی کی بنیاد پر ملزم کو فوری ریلیف مل سکتا ہے   کسی بھی خصوصی عدالت میں عام دلائل  جو روزمرہ کے کیسز میں پیش کیئے جاتے ہیں وہ پذیرائی حاصل نہیں کرتے اس کی  بجائے صرف ٹیکنیکل  بنیادوں پر ہی مقدمات کی صحت کو مشکوک ثابت کیا جاسکتا ہے خصوصی عدالتوں  کے فیصلوں کو خندہ پیشانی سے تسلیم کرکے  تصادم میں وقت ضائع کرنے کی بجائے سندھ ہایئکورٹ سے شہریوں کو انصاف دلائیں سندھ ہایئکورٹ نے شہری حقوق کے تحفظ کیلئے ہمیشہ روشن کردار ادا کیا ہے
حیرت انگیز طور پر سندھ آرمز ایکٹ  2013کے زریعے شہریوں  کی جرائم کے خاتمے کیلئے شمولیت کا راستہ بند کرنے کا آغاز کردیا گیا ہے ۔عام شہریوں کی موجودگی میں ملزمان کی تلاشی کے حوالے  سے ضابطہ فوجداری کی  سیکشن  103ایک حرمت رکھتی ہے اور شہری حقوق کے حوالے سے دنیا بھر میں اس حوالے سے کوئی دو رائے نہیں پائی جاتی ہیں   انگریز نے ضابطہ فوجداری میں تلاشی کے وقت عام شہری کی موجودگی  اس لیئے لازمی قرار دی تھی کہ عام شہری   بھی جرائم کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرسکیں  شہریوں کی عملی شمولیت کے بغیر جرائم  کا خاتمہ ناممکن ہے  موجودہ حالات میں جب حکومت  گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی اور اس حوالے سے  گواہوں کے تحفظ کا بل بھی صورتحال تبدیل کرنے میں  ناکام رہا تو   عدلیہ کو چاہیئے کہ ویڈیو کانفرنس کے زریعے  شہریوں کا اعتماد بحال کرنے کی  کوشش کرے تا کہ  گواہوں کو تحفظ فراہم کرکے  ان کی شمولیت کو جرائم کے  خاتمے کیلئے یقینی بنایا جاسکے ویڈیو کانفرنس کے زریعے شہریوں کی جرائم کے خاتمے کیلئے شمولیت کو آسان بنایا جاسکتا ہے صرف سزاؤں میں اضافہ کرنے  اور شہریوں کی جرائم کے خاتمے کیلئے شمولیت  روکنے سے جرم ختم نہیں ہوسکتا اس کیلئے ایک دوررس پلاننگ کی ضرورت ہے موجودہ صورتحال میں بار ایسوسی ایشن کا کردار اہمیت اختیار کرگیا ہے  کیا صوبائی حکومت اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاقی قانون سے متصادم قانون سازی کرسکتی ہے ؟ کراچی بار ایسوسی ایشن کو سندھ آرمز ایکٹ 2013 کی قانونی اور آئینی حیثیت کا بھی جائزہ لینا چاہیئے   
ایک  خصوصی عدالت  کی  خاتون جج کی جانب سے اپنے اسٹینو کو یہ ہدایت نامہ جاری کرنا کہ تمام  کے تمام وکلاء کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کرکے  تمام وکلاء کو ضمانت کی  ایک ہی مسترد شدہ درخواست کی   کاربن کاپیاں صرف ٹائیٹل تبدیل کرکے   حکم نامہ تقسیم کرنا  خصوصی عدالت  کی  جانب سے شہریوں کے ساتھ ایک بدترین مذاق کے مترادف ہے  ضمانت کے احکامات جاری کرتے وقت سپریم کورٹ اور اعلٰی عدالتوں کی ہدایات کا احترام لازم ہےکراچی بار کو اس حوالے سے اپنا متحرک کردار ادا کرنا ہوگا وکلاء کے دلائل سنے بغیر حکم نامے جاری کرنا بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے
اسلحے کے جن ذخائر کی برآمدگی کے دعوے پیش کیئے جاتے ہیں وہ مال خانے میں موجود نہیں ہیں محسوس ہوتا ہے کہ مال خانے میں اس حوالے سے سنگین  بے قاعدگی موجودہے کیس ختم ہونے کے بعد اسلحہ سرکاری ملکیت بن جاتا ہے  کراچی بار ایسوسی ایشن عدلیہ کے زریعے ماہانہ بنیادوں پر اسلحے کی نیلامی کو یقینی بنائے اور ممنوعہ بور کے اسلحہ کو تلف کیا جائے
عام مشاہدہ ہے کہ منشیات اور شراب وغیرہ کسٹم حکام نظر آتش کرکے ضائع کرتے ہیں  لیکن کیس ختم ہونے کے بعد مال خانے میں موجود اسلحے کے ذخائر کہاں جاتے ہیں  کوئی نہیں جانتا بادی النظر میں محسوس ہوتا ہے کہ پولیس وہ اسلحہ دوبارہ شہریوں کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کیلئے استعمال کرتی ہے اس کے شواہد بھی موجود ہیں بار کا کردار اس حوالے سے بھی اہم ہے

پروگرام  میں سوال جواب کا سیشن ہوا اور آخر میں لاء سوسائٹی پاکستان کی لیگل ایجوکیشن کمیٹی کے 
ڈائریکٹر کبیر احمد صدیقی نے  شرکاء کاووٹ آف تھینکس ادا کیا

No comments: