Powered By Blogger

Wednesday 16 July 2014

ضمانت کروانا ایک فن ہے جو ہر ایک کے بس کی بات نہیں

جہاں تک میں سمجھا ہوں ڈسٹرکٹ کورٹس سے ضمانت کروانا ایک فن ہے قانونی دلائل سے  زیادہ وکیل کی حاضر دماغی زیادہ اہمیت رکھتی ہے  ڈسٹرکٹ کورٹس میں ایک ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج صاحب ہیں میرا ان کے سامنے ماضی میں کیس چلانے کا تجربہ کبھی اچھا نہیں رہا وہ ذرا سے کنفیوز ٹائپ ہیں
گزشتہ دنوں ایک ملزم کی ضمانت کروانی تھی میرا تجربہ کہتا تھا کہ ضمانت کے بہت کم امکانات ہیں  قانونی پیچیدگی زیادہ تھی دلائل حق میں بھی تھے اور مخالفت میں بہرحال ضمانت کی درخواست اسی جج صاحب کے پاس لگ گئی  میرا کیس سیریل نمبر 15 پر تھا  لیکن میرے سے پہلے جو وکلاء تھے ایک تو وہ ٹائم بہت لے رہے تھے دوسرا میں محسوس کررہا تھا کہ جو جج کو قانون سکھانے کی کوشش کرتا جج صاحب اس کی وکٹ ہی اڑادیتے تھے مجھ سے پہلے ایک پٹھان وکیل تھا ایک تو وہ نفلوں کا بھوکا تھا دوسرا قانون سکھانے کا شوقین تھا نہ جانے کہاں کہاں سے قانون ڈھونڈ کے لے آیا تھا اور دلائل تھے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے جج کے چہرے کے تاثرات بتارہے تھے کہ مرجائے گا اس پٹھان کو ضمانت نہیں دے گا اسی دوران میں بھی ایک فیصلہ کرچکا تھا  میرا نمبر آیا تو میں نے کوئی  بھی کیس لاء پیش نہیں کیا سادہ سے دودلائل دیئے اور تقریباً تین منٹ میں دلائل مکمل کرلیئے
جج صاحب نے کہا جی وکیل صاحب آپ کے مزید دلائل کیا ہیں  میں نے کہا سادہ سا کیس ہے  دلائل بھی سادہ سے ہیں  جج نے فائل کھولی تھوڑا بہت پڑھا ایک پیچیدہ سا قانونی مسئلہ پوچھا میں نے اس کا جواب دیا جج صاحب نے کہا دوپہر میں پتہ کرلینا میں بھی خاموشی سے آگیا میرے ساتھی نے پوچھا کہ جب اتنے بہت سے قانونی حوالے موجود تھے  اور تیاری بھی تھی تو اتنا مختصر کیوں کیا  اور کیس لاء بھی پیش نہیں کیئے یہ کیا حماقت ہے میں نے کہا کہ میں نے ایک رسک لیا ہے جج کو کنفیوز نہیں کیا  میرے ساتھی نے میری رائے سے اتفاق نہیں کیا اسی دوران وہ "نفلوں کا بھوکا پٹھان "وکیل بھی مل گیا اس نے کہا یہ کیا بات ہوئی جب آپ نے فیس لی تھی تو  آپ نے اپنے کلائینٹ کے ساتھ انصاف کرنا تھا تیاری کرکے آنا تھا یہ کیا دومنٹ کے دلائل مقدمہ شروع ہونے سے پہلے ہی ختم
کل مصروفیت کی وجہ سے  پتہ ہی نہیں کیا آج پتہ چلا کہ ضمانت  کی درخواست منظور ہوگئی ہے
اور خان صاحب کی وکٹ اڑادی گئی تھی وہ شدید صدمے کی حالت میں تھے ہوسکتا ہے وکلاء میری رائے سے اختلاف کریں لیکن جج کو اتنا ہی قانون پڑھانا چاہیئے جتنا وہ پڑھنا چاہتا ہو
تیاری مکمل کرنی چاہیئے لیکن میری ذاتی رائے یہ ہے کہ دوگھنٹے کے بلاوجہ کے دلائل کیس کو خراب کرنے کا سبب بن سکتے ہیں  دوسرا یہ کہ پیچیدہ معاملات میں زیادہ بولنا نقصان کا باعث بنتا ہے

ویسے ضمانت کروانا ایک فن ہے جو ہر ایک کے بس کی بات نہیں

1 comment:

افتخار اجمل بھوپال said...

میرے ہموطنوں میں بڑے بڑے فنکار موجود ہیں ۔ ضمانت پر ہی کیا منحصر حُکمِ امتناعی لینا بھی ایک فن ہے ۔ ایک مقدمہ جو میں نے اپنے کزن کی جگہ کیا تھا کی پہلی باقاعدہ پیشی پر سول جج حیران تھا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے حُکمِ امتناعی کس بنیاد پر دیا تھا اور حکمِ امنتاعی خارج کر کے اگلی تاریخ پر میرے کزن کے حق میں فیصلہ دے دیا تاھا