Powered By Blogger

Wednesday 23 July 2014

قانونی تنازعات کا متبادل حل تحریر مس عشرت سلطان

دستگیر لیگل ایڈ سینٹر ایک طرف تو تشدد کا شکار خواتین کو بھرپور قانونی امداد فراہم کرتا ہے تو دوسری طرف ہماری یہ بھی کوشش ہوتی ہے کہ فریقین کے فیملی تنازعات کو بات چیت کے زریعے حل کرکے خاندان کو بکھرنے سے بچایا جاسکے
دنیا بھر میں آج کل کوشش کی جارہی ہے کہ تنازعات کو عدالت سے ہٹ کر متباد ل طریقوں سے حل کیا جائے اس سلسلے میں ہم نے ایک کامیاب کوشش گزشتہ دنوں کی جب ایک لڑکی اپنا تنازعہ لیکر ہمارے پاس دستگیر لیگل ایڈ سینٹر میں آئی اس کا تنازعہ یہ تھا کہ اس کی شادی اس کے کزن سے ہوئی تھی شادی کے پہلے دن ہی لڑکی پر یہ انکشاف ہوا کہ اس شادی کیلئے شوہر کی رضامندی نہیں تھی بلکہ اس نے والدین کے کہنے پر شادی کی ہے  شادی کے چند ماہ بعد ہی تنازعات اس قدر بڑھ گئے کہ لڑکی اپنے والدین کے پاس چلی گئی اور اس کے شوہر نے اس پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا کہ وہ  حالات کی خرابی کی ذمہ داری اپنے سر لیکر طلاق لے  لڑکی کا مؤقف یہ تھا کہ اگر اس کا شوہر اس کوطلاق دینا چاہے تو بے شک دے دے لیکن اس کیلئے یہ الزام ہی ناقابل برداشت تھا کہ طلاق کی وجہ خود لڑکی کا رویہ ہے اور دستاویزات کے زریعے وہ خود قبول کرلے کہ وہ ایک اچھی بیوی نہیں بلکہ ایک جھگڑالو عورت تھی اسی دوران اس کے شوہر کے وکیل نے اس لڑکی کو ایک لیگل نوٹس بھی بھجوادیا جو کہ  ایک دھمکی آمیز نوٹس تھا اس میں لڑکی کو واضح دھمکی دی گئی تھی کہ اگر اس نے دستاویزات پر دستخط نہ کیئے جن کی رو سے وہ لڑکی ایک جھگڑالو قسم کی خاتون ہے اور اس کی غلطیوں کی وجہ سے حالات طلاق تک پہنچ گئے تو اس کے خلاف تھانے میں ایک ایف آئی آر بھی درج کروائی جاسکتی ہے جس کی وجہ سے اس لڑکی کے اہل خانہ سخت پریشان تھے دستگیر لیگل ایڈ سینٹر سے جب اس لڑکی نے رابطہ کیا تو وہ لڑکی سخت خوفزدہ تھی لیکن سینٹر میں موجود نفسیاتی ماہر نے اس لڑکی کو نفسیاتی سیشن  کے زریعے یہ یقین دلایا کہ اس کو اس کے حقوق سے محروم نہیں کیا جاسکتا اور اس کی ہرسطح پر قانونی معاونت کی جائیگی
جس کے بعد اس مسئلے کے حل کیلئے اس لڑکی کے شوہر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے کسی بھی قسم کی بات چیت سے انکار کیا جس کے بعد دستگیر لیگل ایڈ سینٹر  نے  اپنے وکلاء کے زریعے ان لیگل نوٹسز کا جواب دیا گیا جس میں واضح کیا گیا کہ  بیوی کی کفالت شوہر کا حق ہے اور وہ اس کے نان ونفقے کا ذمہ دار ہے دوسری طرف اگر وہ طلاق دینا چاہے تو اس کو بیوی کے وہ تمام حقوق  بمعہ حق مہر بھی اداکرنے ہونگے اس کے علاوہ یہ بھی واضح کیا گیا کہ کسی قانون کے تحت بھی وہ اس وجہ سے اپنی بیوی کے خلاف ایف آئی آر نہیں درج کرواسکتا کہ اس کی بیوی طلاق کے ان دستاویزات پر دستخط نہیں کررہی جو اس کی کردار کشی پر مبنی ہیں جس کے بعد اس کا شوہر بات چیت پر آمادہ ہوئے پہلے سیشن میں کوشش کی گئی کہ گھر ٹوٹنے سے بچ جائے اور اگر غلط فہمیاں ہوں تو دور ہوجائیں لیکن  بدقسمتی سے یہ سیشن ناکام رہا  لڑکے نے واضح کردیا کہ وہ شادی کیلئے صرف والدین کے دباؤ کی وجہ سے راضی ہوا تھا  اور وہ اپنی مرضی سے کسی اور جگہ شادی کرنا چاہتا ہے میں نے اس کو یہ کہا کہ کاش وہ شادی  کے وقت ہی ہمت کرلیتا  اور والدیں کو منع کردیتا  تو آج ایک لڑکی کی زندگی برباد نہ ہوتی  اور اس کے لیئے بھی مسائل پیدا نہ ہوتے۔جس کے بعد علیحدگی کے حوالے سے بات چیت ہوئی اور فریقین کی مشاورت سے یہ طے پایا کہ دونوں فریقین ایک دوسرے پر طلاق کی ذمہ داری ڈالنے کی بجائے ایک قانونی طلاق  نامے کے زریعے علیحدگی اختیار کریں گے  طلاق نامہ کی تحریر قانونی ہوگی جس  میں کوئی الزام نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ اس کے شوہر نے موقع پر ہی حق مہر ادا کیا اور عدت پیریڈ کے دوران کے اخراجات ادا کردیئے اس کے علاوہ اس کی اہلیہ جتنا عرصہ  اپنے والدین کے گھر رہی اس کے اخراجات ادا کرنے کا اس نے وقت لیا کہ وہ تین ماہ کے دوران ادا کردے گا جبکہ لڑکی کا جہیز بھی مشاورت اورسامان کی  لسٹ پر اتفاق کے بعد واپس کردیا گیا اور بوقت تحریر جہیز کی واپسی کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور اس پورے عمل پر صرف ایک گھنٹہ لگا دونوں فریقین کا ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا اور بات چیت کی وجہ سے دونوں فریقین میں جو قانونی جنگ جاری تھی وہ بھی ختم ہوگئی
اگر فریقین عدالت میں جاتے تو ناقابل برداشت حد تک وقت ضائع ہوتا اور فریقین کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آتا
ایک گھر ٹوٹنے کا بہت افسوس ہے ۔
اگر فریقین بات چیت پر آمادہ ہوں تو مسائل کے حل کیلئے (اے ڈی آر) ایک بہترین طریقہ کار ہے  دستگیر لیگل ایڈ سینٹر اس حوالے سے کوشش کررہا ہے کہ جو معاملات عدالتوں میں سالہا سال الجھے رہتے ہیں  وہ اس طریقہ کار کے زریعے حل کرے اس میں فریقین کا وقت اور پیسہ دونوں بچتے ہیں
ذیل میں تنازعات کے حل کے طریقہ کار کا  ایک مختصر تعارف پیش کیا گیا ہے

تنازعہ کی متبادل تدبیر کیا ہے؟
تنازعہ کی متبادل تدبیر [Alternative Dispute Resolution (ADR)] میں تنازعات کو نمٹانے اور حل کرنے کے لئے بہت سارے مختلف طریقے استعمال کرنا شامل ہوتا ہے۔
لوگ مختلف قسم کے تنازعات میں ملوث ہوتے ہیں۔ عدالت کا سہارا لینا تنازعہ کو حل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ تاہم، اس میں کافی وقت لگ سکتا ہے اور کافی زیادہ رقم کی لاگت آسکتی ہے۔ لوگ کمرۂ عدالت سے باہر تنازعات کو تیزی سے اور کم خرچ پر حل کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔

ADR کے بہت سارے دستیاب اختیارات کے ساتھ، آپ اپنی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بہترین طریقہ منتخب کرسکتے ہیں۔ مثلاً، آپ کسی بچے کی تحویل کا تنازعہ نمٹانے کے لئے ایک طریقہ منتخب کرسکتے ہیں جبکہ اپنی بلدیہ کے ساتھ ملازمت کا مسئلہ یا کوئی تنازعہ نمٹانے کے لئے کوئی مختلف طرز عمل اپنا سکتے ہیں۔

No comments: