لاء سوسائٹی
پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ عدلیہ کے حوالے سے ان باتوں کا ذکر کیا جن کا ذکر کرنا اچھا نہیں
سمجھا جاتا جس کرپشن کا ذکر کرنا لوگ مناسب نہیں سمجھتے جن کے نچوڑے ہوئے دامن سے
فرشتے وضو کرتے ہوں لوگ ان کے بارے میں سننا نہیں چاہتے اس میں کوئی شک نہیں کہ پورے پاکستان میں عدلیہ
کے حوالے سے تبدیلی کی ایک لہر آئی ہے عدلیہ نے بھی اپنے دامن کو بچانے کی بھرپور
کوشش کی اور جہاں جہاں عدالتوں نے محسوس کیا کہ ان پر الزام لگائے جاسکتے ہیں ان
معاملات کو بہتر بنایا
اسی پالیسی کے تحت صوبہ بلوچستان،کے پی کے ،پنجاب اور اسلام
آباد ہایئکورٹ نے ججز کی تقرری کے حوالے
سے باقاعدہ رولز بنالیئے ایک مکمل طریقہ کار بنالیا کہ ایڈیشنل سیشن جج اور سول جج کی سیٹ پر تقرری کے
بعد لوگوں کو انگلیاں اٹھانے کا موقع نہ مل سکے جن ہایئکورٹس کا ذکر کیا گیا ان کو
اپنی عزت اور ساکھ بہت ہی زیادہ عزیز ہے اسی لیئے ججز کی تقرری کیلئے عدلیہ کا "ویٹو" پاور ختم کردیا گیا
یہ ایک اچھی بات ہے کیا ہی اچھا ہوتا کہ
سندھ ہایئکورٹ بھی اس حوالے سے رولز بنالیتی تو کسی کو انگلی اٹھانے کا موقع بھی
نہ ملتا محسوس ہوتا ہے کہ سندھ ہایئکورٹ کو یا تو اپنی ساکھ عزیز نہیں یا وہ اپنی
ججز کی تقرری کے حوالے سے حاصل بداخلاقی پر مبنی ویٹو پاور کو مزید انجوائے کرنا
چاہتے ہیں کتنا مزہ آتا ہوگا (صوبہ سندھ کے ججز کی تقرری کیلئے تشکیل شدہ
صوبائی سلیکشن بورڈ کے ممبران کو جو جسٹس صاحبان پر مشتمل ہے )سندھ ہایئکورٹ کے جسٹس صاحبان کو جب کسی ذہین
ترین نوجوان کو انٹرویو کے دوران ویٹو پاور استعمال کرکے اس کی قابلیت کو اپنے
پاؤں کے نیچے رونددینے سے کتنا مزہ آتا ہوگا کتنا مزہ آتا ہوگا جب اکیسویں صدی میں
سوشل میڈیا کے دور میں سندھ کے پوسٹ
گریجویٹ نوجوانوں کو ہاری اور کسان کی طرح ہانک کر ویٹو پاور کے زریعے "ریجیکٹ " کردیتے ہونگے
وہ وڈیرہ جو ظلم کرتا ہے اس کو ایک خاص تسکین حاصل ہوتی ہے
جب وہ کسی غریب کو کسی ہاری کو ،کسی کسان اور مزارع کو ظلم کا نشانہ بناتے
ہیں وڈیرہ اپنی طاقت کو کیوں ختم کرے گا
اگر وڈیرے کی طاقت ختم ہوگئی تو وہ یہ سوچتے ہیں کہ شاید ہمیں کوئی سلام بھی نہ
کرے سندھ ہایئکورٹ کا تشکیل شدہ سلیکشن
بورڈ بھی عدالتی وڈیروں پر مشتمل ہے ایک خاص
مزہ آتا ہے جب ان کے ایک اشارے پر کسی کا مستقبل کا بلب فیوز ہوجاتا
ہے اور جس کا بلب چاہیں آن کردیں پھر
جاکر میڈیا سے ایمانداری کی پی ایچ ڈی کی سند بھی لے لیں
صوبائی سلیکشن بورڈ نے جس طرح ایڈیشنل ڈسٹرکٹ ججز کی تقرری میں دھاندلی کی اور
اپنے اختیارات اپنی ویٹو پاور کا بے رحمی سے استعمال کیا ہے یہ سانحہ کسی درندگی
سے کم نہیں اور سلیکشن بورڈ کے عدالتی
وڈیروں کو مزید درندگی کی اجازت نہیں دی جاسکتی
صوبہ سندھ کا صوبائی سلیکشن بورڈ کب تک اپنی ویٹو پاور کے زریعے سندھ کے
نوجوانوں کے مستقبل سے کھیلتا رہے گا کب تک یہ عدالتی وڈیرے میرٹ کو قتل کرتے رہیں گے
جب تک صوبہ سندھ کے نوجوان وکلاء خاموش ہیں یہ عدالتی وڈیرے کیوں باقاعدہ رولز بنایئں گے سندھ
میں ایک بہت بڑی تحریک کی ضرورت ہے
ہمیں سوچنا چاہیئے سمجھنا چاہیئے دباؤ ڈالنا چاہیئے چیف جسٹس پاکستان کو بہت سے لوگ جب تک درخواست نہیں دیں گے جب تک ان
کو ای میل نہیں کریں گے جب تک ہماری بار کونسلز ایکشن نہیں لیں گی سندھ کا سلیکشن
بورڈ بکریوں کی طرح سندھ کے نوجوان وکلاء کو ہانکتا رہے گا
ہم بار بار اپنا مطالبہ دہرا رہے ہیں کہ ججز کی تقرری میں
ججز کی ویٹو پاور ختم کی جائے اور باقاعدہ رولز بناکر جیسا کہ پورے پاکستان کی
ہایئکورٹس بنا چکی ہیں سوائے سندھ کے کیوں
کے ججز کرپشن کرنا چاہتے ہیں بدعنوانی کرنا چاہتے ہیں اختیارات کا من چاہا استعمال
کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کی ویٹو پاور ختم
کرنے کا وقت آگیا ہے جیسا کہ پورے پاکستان کی ہایئکورٹس نے ججز کو صرف 100 نمبر
دےکر ان کو اپنے اختیارات کی چھری چلانے سے روک دیا ہے ہم بہت جلد دیکھیں گے کہ
سندھ میں بھی میرٹ پر ججز کی تقرری ہوگی
صفی الدین اعوان
2 comments:
hhh
hhhhhhhhhhh
Post a Comment