Powered By Blogger

Friday, 1 November 2013

’’تبدیلی کے سوا کرہ ارض پہ کوئی شے مستقل نہیں:تحریر صفی الدین اعوان

                                                                                    
اگر انصاف تک فوری رسائی کا پرگرام کامیاب ہوجاتا ہے عدالتی نظام میں بد انتظامی دور ہوجاتی ہے تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ عوام ،سول سوسائٹی وکلاء اور بالخصوص "نوجوان وکلاء" کو ہوگا کیونکہ ایک منظم ترین بدانتظامی کی وجہ سے سب آرڈینیٹ کورٹس بحران کا شکار رہتی ہے عوام کو انصاف نہیں ملتا جس کی وجہ سے لوگ مایوس ہوکر عدالتوں کا رخ نہیں کرتے کیونکہ بدانتظامی کا یہ عالم ہے کہ ایک انتہائی "منظم ترین بدانتظامی" کے زریعے سب آرڈینیٹ کورٹس کو قیام پاکستان سے لیکر آج تک ایک "خاص" طریقے سے چلایا جارہا ہے جس کی وجہ سے مقدمے بازی کے زریعے انصاف حاصل کرنا ناممکن ہے  عوام انصاف کیلئے تو عدالت میں آتے ہی نہیں کسی مجبوری کی وجہ سے اگر عدالت سے" واسطہ" پڑبھی جائے توباقی عمر کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے عدالتی بدانتظامیوں پر طنز کرتے ہوئے گزرتی ہے عدلیہ بھی تبدیلی کے عمل سے گزررہی ہے بعض اوقات تبدیلی کا عمل جب شروع ہوتا ہے تومزاحمت بھی ہوتی ہے کیونکہ بدانتظامی ختم کرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ" منظم ترین بدانتظامی" ہے موجودہ دور بھی بدانتظامی  سے بہتری کی طرف جانے کا دور ہے ہم سب کو چاہئے کہ جو تبدیلی کے عمل کے دوران غلطی نظرآئے اس کی نشاندہی کریں تبدیلی کا عمل ناخوشگوار تو ہوسکتا ہے لیکن اس کا اختتام ایک بہتر تبدیلی کی صورت میں اسی صورت میں نکل سکتا ہے جب تبدیلی پر یقین رکھنے والے منظم ہوں اور ان کی سوچ یہ ہوکہ ہر صورت میں انصاف کا بول بالا ہوعوام چاہے غریب ہوں یا امیر ان کو انصاف اس طرح ملے کہ وہ سب کو نظر بھی آئے وکلاء مقامی سطح پر فورم تشکیل دیں عدالتی نظام میں بہتری لانے کیلئے فوکس گروپ ڈسکشن تو نوجوان وکلاء کسی بھی بار روم میں بیٹھ کر کر سکتے ہیں جو مسائل نظر آرہے ہوں جو مشکلات پیش آرہی ہوں ان کی نشاندہی سیشن جج ،ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور چیف جسٹس آف پاکستان کو کی جاسکتی ہے لیکن مقامی سطح پر آپ کا سیشن جج ہی بہترین فورم پے ضلعی سطح پر لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے ڈسٹرکٹ لیگل ایمپاورمنٹ کمیٹیزکی تشکیل کیلیے رولز اور کروڑوں روپے کے فنڈز پورے پاکستان کے ڈسٹرکٹ ججز کو ہایئکورٹ  کے رجسٹرار کے زریعے جاری کردیئے ہیں ان کمیٹیوں میں "بار" کے صدر اور سیشن جج کو انتظامی اختیارات حاصل ہیں نوجوان وکلاء کوشش کریں کہ ڈسٹرکٹ لیگل ایمپاورمنٹ کمیٹیز کے آفسز بار میں قائم کرنے کیلئے با رسے درخواست کریں اور کسی بھی قسم کے پروپیگنڈے کا شکار ہونے سے پہلے ڈسٹرکٹ لیگل ایمپاورمنٹ کمیٹیز کے ان رولز کا مطالعہ ضرور کرلیں جو کہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے تشکیل دیئے ہیں   آن لائن  مطالعہ کیا جاسکتا ہے
 اس کے علاوہ قانونی امداد کی مد میں حکومت جو بھی فنڈز سرکاری اداروں کو جاری کرتی ہے وہ کم ہی استعمال ہوتے ہیں جیساکہ ڈسٹرکٹ لیگل ایمپاورمنٹ کمیٹیز کی مد میں مختص کئے گئے فنڈز جو کہ صرف اور صرف ان وکلاء کی فیس ہےجو کہ ڈسٹرکٹ لیگل ایمپاورمنٹ کمیٹیز کے پینل پر موجود وکلاء غریب افراد کو قانونی امداد فراہم کریں گے لیکن ایک "انتہائی منظم ترین بدانتظامی" کا نتیجہ دیکھ لیں کہ وہ فنڈز ابھی تک کوشش کہ باوجود استعمال نہیں ہوئے اور نہ ہونگے لیکن کتنے وکلاء ہیں جنہوں نے اس حوالے سے لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے چئیرمین کو آگاہ کیا ہے کہ رجسٹرار ہایئکورٹ وکلاء کی فیسوں کی مد میں ملنے والے پیسے خرچ نہیں کرنا چارہا عدالتوں میں دور دراز سے آنے والے غریب سائلین جو عدالتی اخراجات برداشت نہیں کرسکتے آج بھی اسی لیئے پریشانیوں کا شکار ہیں کیونکہ  لیگل ایڈ فنڈز ہونے کے باوجود ان کا استعمال نہیں ہورہا وکلاء بحالی تحریک کے دوران ہمارے ساتھ سرگرم سول سوسائٹی کے ادارے بھی آج یہی سوالات اٹھاتے ہیں کہ کہ غریبوں کو قانونی امداد کی فراہمی کیلئے زوروشور سے بنائی گئی کمیٹیوں کا انجام کیا ہوا لیکن وکلاء کی اکثریت تو ابھی تک ڈسٹرکٹ لیگل ایمپاورمنٹ کمیٹیزکے نام سے بھی واقف نہیں جوکہ وکلاء کیلئے یقینناً ایک المیہ ہے موجودہ صورتحال میں وکلاء کے ہرطبقے کو اس پر غور کرنا ہوگا کہ کورٹ میں ہونے والی ہڑتالوں نے پیشہ وکالت کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے عدالتی کلچر میں تبدیلی ہمارا مقدر ہے اور اس سارے عمل میں نوجوان وکلاء  کا کردار فیصلہ کن ہوگا اور ہم نوجوان وکلاء کے ساتھ مل کر تبدیلی کے عمل کے دوران فیصلہ سازی کے عمل پر بھرپور طور پر اثر انداز ہوں  گےعدالتی نظام کو دورجدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے کی جانے والی تبدیلیوں کی کوشش پر بے جا تنقید کرنے والے عناصر کی خدمت میں صرف دو اقوال پیش کرنا چاہتے ہیں  ہزاروں برس قبل چینی فلسفی کنفیوشس نے کہا تھا’’تبدیلی کو صرف دو انسان ناپسند کرتے ہیں…ذہین ترین اور سب سے پاگل!‘‘اسی طرح یونانی فلسفی،ہیراکلیٹس نے دنیاوالوں کو بتایا ’’تبدیلی کے سوا کرہ ارض پہ کوئی شے مستقل نہیں۔‘‘
Safiudin Awan
Executive Director: The Law Society Pakistan
   advocate.safiudin@gmail.com



No comments: