نا اہل لیڈر ملک کو
کس صورتحال سے دوچار کردیتے ہیں اس کا نتیجہ ہم نے گزشتہ دنوں بھگت لیا جب دو
قومی سطح کے لیڈران نے پاک فوج کے سپاہیوں کی شہادت اور کتے کو شہید قرار دینے کے
حوالے سے ملک میں ایک بلاوجہ کی بحث چھیڑ دی
قومی سطح کے لیڈر اتنے حاظر دماغ ہوتے ہیں کہ وہ اپنی حاضر
دماغی اور ذہانت سے مشکلات کو ٹال دیتے
ہیں آخر کیا وجہ ہے کہ ایک عام سا شخص
کروڑوں افراد کی دلوں کی دھڑکن بن جاتا ہے آخر وہ کونسی صلاحیت ہے جو ایک عام شخص
کو دوسروں سے ممتاز کردیتی ہے
انٹرویو کرنے والے نے لیڈر کو مشکل میں پھنسانا ہوتا ہے اور
مشکل سوال کرکے لیڈر کو بند گلی میں داخل کرکے اس کے پیروکاروں کو امتحان میں
ڈالنا ہوتا ہے سلیم صافی صاحب نے بہت ہی طریقے سے جال لگاکر جماعت کے سادہ دل لیڈر
کو گھیرا اور گھیر گھار کر بند گلی میں لے گئے اور جماعت کے امیر سید منور حسن سے
وہ باتیں کہلوا دیں جو ایک جو وہ نہیں کہنا چاہتے تھے سلیم صافی نے اپنی ذہانت اور
امیر صاحب نے اپنی نالائقی پوری طرح ثابت کردی
برٹش دور میں غدر کے دوران
فرنگی پولیس کے ہمراہ ایک شیخ
الحدیث کو گرفتار کرنے آئے اتفاقاً وہ
مسجد کے باہر ہی کھڑے تھے پولیس والوں نے پوچھا کہ مولانا صاحب کہا ں ہیں کیونکہ
پولیس والے مولانا صاحب کو جانتے نہیں تھے اور شیخ الحدیث صاحب جھوٹ بول کر جان
بھی نہیں بچانا چاہتے تھے اس لیئے وہ دوقدم پیچھے ہٹ گئے اور جہاں وہ پہلے کھڑے
تھے اس مقام کی طرف اشارہ کرکے کہا
""ابھی تو یہاں تھے"" اس طرح پولیس جب تلاشی لینے گئی تو انہوں نے روپوش ہوکر جان
بچائی یہ حاضر دماغی بڑے کام کی چیز ہے
اسی طرح میرے پیرطریقت
امام اہلسنت مجدد دین وملت پروانہ شمع
رسالت عظیم البرکت عظیم المرتبت الشاہ احمدرضاخان فاضل بریلوی سے پوچھا گیا کہ
امام ابوحنیفہ کا رتبہ زیادہ ہے یا سیدنا
غوث پاک کا آپ نے کہا کہ یہ دونوں آنکھیں ہیں سوال کرنے والے پوچھا کہ ان میں سے
سیدھی آنکھ کونسی ہے اور باہنی آنکھ کونسی ہے آپ نے حاضر جوابی سے
کہا اس میں باہنی ہے ہی نہیں دونوں ہی داہنی یعنی سیدھی آنکھیں ہیں کیونکہ آپ سوال
کرنے والے کی نیت کو بھانپ گئے تھے
وکلاء تحریک کے دوران لانگ مارچ بھی آگیا اور عید
میلادالنبی کا موقع بھی آگیا اس موقع پر وکلاء سیا ہ جھنڈے لہرا رہے تھے اور علماء
اہلسنت اس موقع پر جشن کے قائل ہیں ان کا ایک وفد محترم اعتزاز احسن کے پاس گیا
اور کہا کہ آپ سیاہ جھنڈے نہ لہرایئں
کیونکہ اس سے ربیع الاول کا تقدس پامال ہوتا ہے مجھے اندازا تھا کہ شاید اعتزاز
بند گلی میں نہ پھنس جائے اور علماء اکرام کو قائل نہ کر پائے لیکن اس دن مجھے
اندازا ہوا کہ وہ لوگ جو لیڈر ہوتے ہیں وہ ایسے ہی نہیں بن جاتے بلکہ اس کے پیچھے ان کی
ذہانت ہوتی ہے ان کو پتہ ہوتا ہے کہ ان کی
زبان اگر غلط پھسل گئی تو بے شمار مسائل پیدا ہوسکتے ہیں اعتزاز صاحب نے کہا کہ
میں کالا جھنڈا کیوں نہ لہراؤں کیونکہ میرے تو آقا کی کملی ہی کالی ہے یہ جواب
دیکر اعتزا ساحب نے نہایت ہی خوبصورتی سے ساری بحث ہی سمیٹ دی اس دن میں اعتزاز کی
ذہانت کو خراج تحسین پیش کرنے پر مجبور ہوگیا
تو جناب بات کچھ بھی نہیں قومی لیڈر کوئی بھی بیان داغنے سے
پہلے سوچ لیا کریں اور قوم بھی جب کسی لیڈر کو لیڈر بناتی ہے تو دیکھ بھال کر
بنائے میں ادب سے کہتا ہوں کے ایک اچھا لیڈر ایک حاظر جواب لیڈر ان تمام سوالوں کو
ٹال سکتا تھا جو سلیم صافی صاحب نے سید منور حسن صاحب سے کیئے اور صحافیوں نے فضل
الرحمن سے کیئے
No comments:
Post a Comment