کراچی ڈسٹرکٹ ایسٹ کی خوش قسمتی کہ یہاں عدلیہ سے منسلک کئی
اہم شخصیات نے بحثیت سیشن جج اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں میرٹ کا نتیجہ ہی تھا کہ
سیشن جج کی حیثیت سے فرائض سرانجام دینے
والے ججز نے ترقی کی منازل کیں اور سپریم
کورٹ تک جا کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ایسے قابل احترام ججز میں سے جسٹس ریٹائرڈ رانا بھگوان داس صاحب بھی ایک
ہیں رانا بھگوان داس صاحب پاکستان کی عدالتی تاریخ میں معتبر اورایک اہم درجہ اورمقام رکھتے ہیں
گزشتہ دنوں رانا بھگوان داس صاحب کی ماتحتی میں فرائض
سرانجام دینے والے ایک ریٹائرڈ کورٹ کلرک سے ملاقات ہوئی تو انہوں آپ کی زندگی کے
بہت سے اہم واقعات شئیر کیئے جن میں سے ایک مختصر واقعہ شیئر کررہا ہوں جس سے ان کے اندر احساس زمہ داری کے قومی جزبے
کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے انہوں نے بتایا
کہ ماضی میں سیشن جج روزانہ اپنی کورٹ کی کاروائی سے فارغ ہوکر اپنے زیراہتمام
عدالتوں کا دورہ کرتے تھے اور تمام آفسز
میں جاکرخاموشی سے دیکھتے تھے کہ کوئی غلط کام تو نہیں ہورہا کوئی کورٹ اسٹاف کسی
کو ناجائز تنگ تو نہیں کررہا اس سرپرائز وزٹ کا بہت اثر ہوتا تھا اسٹاف بھی ٹھیک
کام کرتا تھا اور کورٹ میں آنے والے سائلین کے مسائل بھی حل ہوجاتے تھے کیونکہ
اسٹاف کے روزمرہ کے مسائل بھی حل ہوجاتے تھے
کورٹ سے منسلک آفس میں اگر کوئی مسئلہ ہوتا تھا تو اکثر
رانا صاحب موقع پر حل کردیتے تھے "ایک دن میں اپنے آفس میں کام کررہا تھا اور
میں نے اپنی ٹیبل پر اپنا ٹائپ رائٹر اوندھا رکھا ہوا تھا (اس وقت ڈسٹرکٹ کورٹس
میں کمپیوٹر نہیں آیا تھا) تو اس وقت کے
سیشن جج رانا بھگوان داس دورے پر آئے اور میرے آفس میں آکر رک گئے میرے پاس آئے
اور کہا کہ یہ دیکھیں آپ نے اپنی ٹیبل پر ٹائپ رائٹر اوندھا رکھا ہوا ہے آپ کے آفس
میں لوگ آتے جاتے ہیں کسی کا غلطی سے ہاتھ لگ جائے اور ٹائپ رائٹر گرجائے تو کون ذمہ دارہوگا؟
ٹائپ رائٹر زمین پر گرے گا تو یقینناً خراب ہوگا جس کی وجہ
سے آپ کا کام متاثر ہوگا جب تک خراب رہے گا آپ کو دوسری عدالت یا باہر سے کام
کروانا ہوگا آپ کا خرچہ ہوگا وقت ضائع ہوگا کام کا معیار خراب ہوگا آپ کو کتنی
پریشانی ہوگی عوام کو پریشان ہوگی تو مجھے بھی پریشانی ہوگی سب سے بڑی بات یہ ہوگی کہ قومی خزانے کو جو
نقصان ہوگا اس کا کون ذمہ دار ہوگا عوام کے ٹیکس یعنی ان کے خون پسینے کی کمائی سے
حکومت کو دیئے گئے ٹیکس کی رقم سے خریدے گئے اس ٹائپ رائٹر کی اگر مرمت ہوبھی گئ
تو ویسے کام نہیں کرے گا جیسا کہ پہلے کررہا تھا یہ قوم کے پیسے کے ساتھ بددیانتی
نہیں ہوگی ان کے اسٹاف نے بتایا کہ مجھے اس بات پر سخت شرمندگی ہوئی اور باقی سروس
کے دوران رانا بھگوان داس کی شفقت بھری ڈانٹ کو یاد رکھا"
رانا بھگوان داس کی بحثیت سیشن جج سب سے بڑی خوبی یہ رہی کہ
آپ کو ایک کاغذ کے ضائع ہونے کا بھی درد ہوتا تھا اور ہمیشہ کورٹ کے اسٹاف کو
تاکید کرتے تھے کسی بھی شخص کو ناجائز تنگ نہیں کریں
جب تک سیشن جج رہے نہ خود کرپشن کی اور نہ کسی کو موقع دیا
کہ وہ کرپشن کرے بحیثیت سیشن جج کسی بھی کورٹ اسٹاف کو ناحق تنگ نہیں کیا
ذاتی طور پر میری ان سے ایک ملاقات ریٹائرمنٹ کے بعد ہوئی
تھی رانا صاحب باقی عمر سوشل ویلفئر کے کام کرکے گزارنا چاہتے تھے لیکن میری ان سے
گزارش ہے کہ وہ عدالتی نظام کی بہتری کیلئے اگر رضاکارانہ خدمات سرانجام دیں تو یہ
انسانیت کی بہت بڑی خدمت ہوگی
No comments:
Post a Comment