Powered By Blogger

Monday 18 November 2013

غیر قانونی حراست چیف جسٹس ریڈیو پاکستان، اسٹیل مل ،پی آئی اے،انکم ٹیکس اور پاکستان ریلوے کے سربراہان کے خلاف ایکشن لیں

لاہور میں آج شام تقریباً 7 بجے ایک اور غیر قانونی حراست  کا واقعہ پیش آگیا جب ایک نجی چینل کی ٹیم نے ایک پرایئویٹ ٹارچر سیل  بمقام شاہدرہ  لاہورپر چھاپہ مار کر  پورے پاکستا ن کو براہ راست دکھا دیا


 کہ پولیس نے دونوجوانوں کو ایک نجی عقوبت خانے میں قید کررکھا ہے پولیس نے دوافراد کو اکیسویں صدی کے اس دور میں گزشتہ آٹھ دن سے غیرقانونی حراست میں رکھا ہوا تھا
اس طرح کے بے شمار واقعات روزانہ  پورے پاکستان میں پیش آرہے ہیں غیر قانونی حراست کا خاتمہ شاید پاکستان ریلوے کی زمہ داری ہے  اورکچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اس کی زمہ دار پی آئی اے ہے اور پی آئی اے جیسے غیر زمہ دار اور نااہل ادارے کی غفلت کی وجہ سے پاکستان میں پولیس اس طرح دیدہ دلیری سے شہریوں کو اغواہ کرکے لے جاتی ہے اور تاوان وصول کرکے  رہا کرتی ہے،کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ آئین  پاکستان نے غیرقانونی حراست کے خاتمے کی ذمہ داری اسٹیل مل جیسے بدنام زمانہ ، غیرذمہ دار اور نااہل ادارے کے پاس ہے جس کی وجہ سے  پاکستان میں غیرقانونی حراست کے واقعات پیش آتے ہیں  کل ایک دوست فرمارہے تھے کہ آئین پاکستان کے مطابق غیرقانونی حراست کے خاتمے کی ذمہ داری  انکم ٹیکس کے محکمے کے پاس ہے یہ غیر ذمے دار ادارہ اتنا نا اہل ہے کہ اس کو اپنی ذمہ داری کا کوئی خیال  نہیں جس کی وجہ سے یہ غیر قانونی حراست کے واقعات پیش آرہے ہیں  ایک دوست کہہ رہا تھا کہ یہ ذمہ داری ریڈیو پاکستان کی ہے جس کی نااہلی اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے پاکستان بھر میں غیرقانونی حراست کے واقعات عروج پر ہیں
جب تک وہ ادارہ جس کو آئین پاکستان نے غیرقانونی حراست کے خاتمے کی ذمہ داری دی ہے وہ ادارہ اپنی ذمہ داری کا احساس نہیں کرے گا اس وقت تک پاکستان میں غیر قانونی حراست کا خاتمہ ممکن ہی نہیں ہے جب تک وہ ادارہ اپنے نظام کو اکیسویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں کرتا اس وقت تک پولیس شہریوں کو اغوا کرکے ٹارچر سیل میں بند کرتی رہے گی
لاء سوسائٹی پاکستان چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ پاکستان اسٹیل مل،ریڈیو پاکستان،انکم ٹیکس،پی آئی اے اور اس جیسے تمام نااہل اداروں کے سربراہان کو طلب کریں اور ان کے خلاف ایکشن لیں کیونکہ ان نااہل اور غیر ذمہ دار افسران اور نااہل اداروں کے سربراہان کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے پولیس شہریوں کو غیرقانونی طور پر حراست میں لیتی ہے


صفی الدین اعوان

No comments: