Powered By Blogger

Saturday 2 November 2013

جسٹس کا بیٹا

یہ واقعہ مجھے ایک جسٹس کے بیٹے نے خود سنایا اس نے کہا کہ جب وہ بیرون ملک سے تعلیم مکمل کرکے آیا تو کئی لاء کمپنیوں میں اپلائی کیا ایک لاء کمپنی نے انٹرویو کیا اور مجھے   جاب مل گئی پہلے ہی دن ایک بہت موٹی تازی فائل مجھے پکڑا دی گئی اور کہا گیا کہ بینکنگ کورٹ میں پیش ہونا ہے میں نے کہا اس فائل کو پڑھنے اور سمجھنے کیلئے بھی پورا ایک ماہ چاہیئے پہلے ہی دن اتنی بڑی ذمہ داری لیکن مجھے کہا گیا کہ آپ نے کچھ بھی نہیں کرنا صرف کورٹ میں جاکر پیش ہوجانا ہے باقی کام منشی کرلے گا ڈرتے ڈرتے کورٹ میں پیش ہوا اسی دوران منشی نے پیش کار کو کان میں بتادیا کہ میں فلانے جسٹس کا بیٹا ہوں یہ سن کر پیش کار نے معنی خیز انداز میں سر ہلایا جج صاحب کو  میرے متعلق بتایا یہ سن کر جج کی تو ہوا ہی نکل گئی فوری طور پر اپنے چیمبر میں گئے مجھے بلایا چائے پلائی پپا کی خیریت دریافت کی ناراض ہوئے کہ بتایا کیوں نہیں میری فائل منگوائی جس کے متعلق مجھے کوئی معلومات ہی نہیں تھیں میری درخواست میں مجھے ایسا ریلیف ملاکہ مجھے خود نہیں پتا تھا پوری کورٹ کا اسٹاف آگے پیچھے بچھا جارہا تھا
یہ میرا لاء فرم میں پہلا پہلا دن تھا لیکن ایک ہفتے کے اندر اند ر میری اہمیت اس قدر بڑھ چکی تھی کہ کراچی کی ہر بڑی لاء فرم لاکھوں روپے کے عوض میری خدمات حاصل کرنا چاہتی تھی لیکن میں شوپیش بن چکا تھا جب بھی کوئی کلایئنٹ آتا  کمپنی والے تعارف ضرور کرواتے کہ یہ فلانے جسٹس کا بیٹا ہے

اگلے ایک سال کے دوران مجھے عقل آگئی اور میں نے اپنا چیمبر بنالیا

No comments: