یہ واقعہ مجھے
ایک جسٹس کے بیٹے نے خود سنایا اس نے کہا کہ جب وہ بیرون ملک سے تعلیم مکمل کرکے
آیا تو کئی لاء کمپنیوں میں اپلائی کیا ایک لاء کمپنی نے انٹرویو کیا اور
مجھے جاب مل گئی پہلے ہی دن ایک بہت موٹی
تازی فائل مجھے پکڑا دی گئی اور کہا گیا کہ بینکنگ کورٹ میں پیش ہونا ہے میں نے
کہا اس فائل کو پڑھنے اور سمجھنے کیلئے بھی پورا ایک ماہ چاہیئے پہلے ہی دن اتنی
بڑی ذمہ داری لیکن مجھے کہا گیا کہ آپ نے کچھ بھی نہیں کرنا صرف کورٹ میں جاکر پیش
ہوجانا ہے باقی کام منشی کرلے گا ڈرتے ڈرتے کورٹ میں پیش ہوا اسی دوران منشی نے
پیش کار کو کان میں بتادیا کہ میں فلانے جسٹس کا بیٹا ہوں یہ سن کر پیش کار نے
معنی خیز انداز میں سر ہلایا جج صاحب کو
میرے متعلق بتایا یہ سن کر جج کی تو ہوا ہی نکل گئی فوری طور پر اپنے چیمبر
میں گئے مجھے بلایا چائے پلائی پپا کی خیریت دریافت کی ناراض ہوئے کہ بتایا کیوں
نہیں میری فائل منگوائی جس کے متعلق مجھے کوئی معلومات ہی نہیں تھیں میری درخواست
میں مجھے ایسا ریلیف ملاکہ مجھے خود نہیں پتا تھا پوری کورٹ کا اسٹاف آگے پیچھے
بچھا جارہا تھا
یہ میرا لاء فرم
میں پہلا پہلا دن تھا لیکن ایک ہفتے کے اندر اند ر میری اہمیت اس قدر بڑھ چکی تھی
کہ کراچی کی ہر بڑی لاء فرم لاکھوں روپے کے عوض میری خدمات حاصل کرنا چاہتی تھی
لیکن میں شوپیش بن چکا تھا جب بھی کوئی کلایئنٹ آتا کمپنی والے تعارف ضرور کرواتے کہ یہ فلانے جسٹس
کا بیٹا ہے
اگلے ایک سال کے
دوران مجھے عقل آگئی اور میں نے اپنا چیمبر بنالیا
No comments:
Post a Comment