Powered By Blogger

Sunday 10 November 2013

انصاف کہاں پایا جاتا ہے؟ انصاف کتابوں میں نہیں ملتا انصاف قانون کے ضابطوں میں نہیں ملتا

انصاف  کہاں پایا جاتا ہے؟
انصاف کتابوں میں نہیں ملتا انصاف قانون کے ضابطوں میں نہیں ملتا انصاف دل کے اندر ہی موجود ہوتا ہے انصاف کی نگرانی دماغ کرتا ہے اگر کرنا چاہے
ایک احساس ذمہ داری کا نام انصاف ہے  قاضی/ منصف کی کرسی پر بیٹھا ہوا معزز انسان  انصاف کیلئے کسی کتاب کا سہارا نہیں لیتا
جو لوگ" ججز کی  لاء فرم" کی حمایت میں جواز تلاش کررہے ہیں جو لوگ بینچ میں موجود اپنے انکل کا دفاع کررہے ہیں  جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ججز کے رشتے دار "عدالت" سے مالی منفعت حاصل کرکے آزاد عدلیہ کے نعروں سے ایک عام وکیل کو بے وقوف بناتے رہیں وہ سخت غلطی پر ہیں    اور جورشتے داری کی بنیاد پر عدالتی تقرریوں کو اقرباء پروری نہیں سمجھتے وہ بھی یہ جانتے ہیں کہ وہ غلط ہیں  وہ سب سے پہلا حوالہ یہی دیتے ہیں کہ قانون اجازت دیتا ہے قانون نہیں روکتا جو یہ کہتے ہیں کہ جسٹس کے رشتے دارمیچ فکس کرکے   پریکٹس کرسکتے ہیں آنے والا وقت ایسی وکالت/میچ فکسنگ کی اجازت نہیں دے گا
دیکھیں جس ملک میں اخلاق کا جنازہ نکل جائے سپریم کورٹ کا جسٹس بڑی خوبصورتی سے لابنگ کرکے اپنی بیوی کو جسٹس بنوادے اور اس طرح کے اس پر اقرباء پروری کا الزام بھی نہ آئے
اس کے بعد وہی جسٹس پارسا بن کر پورا دن سپریم کورٹ میں بیٹھ کر سرکاری اداروں کو ڈانٹ ڈپٹ  کریں   اور اداروں کو کہیں کہ کب تک بھانجے بھتیجے سرکاری اداروں میں لگائے جایئں گے ؟ کب تک میرٹ کا قتل ہوگا کیا خود سوچا ہے کہ عدلیہ میں کتنے بھانجے بھتیجے بیٹے پوتے اور رشتے دار بھرتی کیئے جاچکے ہیں  اس طرح کے اقرباء پروری کا الزام بھی نہیں لگا  اس طرح کے میرٹ کا قتل بھی نہیں ہوا کسی نے کوئی الزام نہیں لگایالیکن کیوں لگے فرشتے تو غلطی کرتے ہی نہیں قانون اجازت دیتا ہے  بار آپ کے ساتھ ہے ،ضابطے اجازت دیتے ہیں لیکن انصاف تو دل کے اندر ہی موجود ہے شاید وہ اجازت نہ دے  
نصیحت کرنا بہت اچھا لگتا ہے لیکن جب دوسروں کو کی جارہی ہو شاید ہم ایک بہت بڑے انقلاب کی ناکامی کے بعد کامیاب انقلاب کی جانب گامزن ہیں

No comments: