مذہبی جلوسوں کے پرمٹ منسوخ کرکے تمام مذہبی جلوس شہر سے باہر منعقد کیئے جایئں ہنستے بستے بازاروں میں صرف مخالف فرقے کی دکانوں اور کاروباری مراکز کو آگ لگانا ہر گز غلطی نہیں جس طرح چند سال قبل کراچی کے قدیم مارکیٹیں جلا کر راکھ کی گئیں تھیں ان کے متاثرین آج تک زندہ درگور ہیں آج راولپنڈی کے زندہ درگور ہوگئے کل کسی اور شہر کے بازار کو جلادیا جائے گا
وہ علماء جو اپنے مزہبی کارکنان کے جزبات کو کنٹرول نہیں کرسکتے ان کو شہر کے مصروف بازار میں جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی غیر منظم ہجوم جس پر منتظمین کا کوئی کنٹرول نہیں ہوتا مصروف بازار سے جلوس نکالنے کی اجازت دینا کراچی اور راولپنڈی کے واقعات کے بعد ایک جرم تصور کیا جارہا ہےان کو شہر سے منتقل کیا جائے
پنجاب کی صورتحال مزید خراب ہوگی مزہبی جنونی کسی کے قابو میں نہیں
آرہے
پاکستان شاید ایک نئے بحران کی طرف بڑھ رہا ہے
وہ علماء جو اپنے مزہبی کارکنان کے جزبات کو کنٹرول نہیں کرسکتے ان کو شہر کے مصروف بازار میں جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی غیر منظم ہجوم جس پر منتظمین کا کوئی کنٹرول نہیں ہوتا مصروف بازار سے جلوس نکالنے کی اجازت دینا کراچی اور راولپنڈی کے واقعات کے بعد ایک جرم تصور کیا جارہا ہےان کو شہر سے منتقل کیا جائے
پنجاب کی صورتحال مزید خراب ہوگی مزہبی جنونی کسی کے قابو میں نہیں
آرہے
پاکستان شاید ایک نئے بحران کی طرف بڑھ رہا ہے
No comments:
Post a Comment