Powered By Blogger

Saturday 2 November 2013

ریکارڈ کیپنگ کے نظام میں تبدیلی اور جدت لائے بغیر جعلی دستاویزات پر ملزمان کو رہا کروانے والی "آپا" اور اس کے گروہ سے منسلک افراد کا خاتمہ ناممکن ہے: صفی الدین اعوان

کچھ لوگ ان کو باجی کہتے ہیں اور کچھ لوگ ان کو "آپا" لیکن زیادہ شہرت ان کو آپا کے نام سے ہے اور ان کا کاروبار ہے  کراچی کی عدالتوں میں جعلی دستاویزات کا کاروبار کرنا
گزشتہ دنوں 33000 ہزار ملزمان کے عدالتوں سے اشتہاری ہونے والے ملزمان کے حوالے  سے ہم نے جو رپورٹ شائع کی تھی اس پر  "سب آرڈینیٹ کورٹس " میں سخت ردعمل آیا تھا میرا مؤقف آج بھی یہی ہے کہ فرسودہ نظام اور ریکارڈکیپنگ کے نظام میں خرابی کی وجہ سے چند ججز،کورٹ اسٹاف اور وکلاء اس کا روبار میں ملوث ہیں
اس پوسٹ کے بعد وہ ججز جو کرپشن میں ملوث نہیں  انہوں نے اپنے طور پر ایکشن لیا تو کل ایک اہم واقعہ یہ پیش آیا جب  کراچی کی مشہور زمانہ"آپا" نے ایک مجسٹریٹ کی عدالت میں ڈیفنس سیونگ سرٹیفیکیٹس پیش کیئے لیکن جب مجسٹریٹ نے اپنی  ذاتی نگرانی میں ان کی ویریفیکیشن کا آرڈر دیا تو "آپا" وہ ڈیفنس سیونگ سرٹیفیکیٹس  عدالت ہی  میں چھوڑ کر فرار ہوگئیں  کیونکہ مجسٹریٹ کا حکم تھا کہ ویریفیکیشن لیٹر وہ اپنے ہاتھ سے وصول کریں گے اس سلسلے میں وہ اپنے کورٹ اسٹاف پر بھروسہ نہیں کریں گے یہ واقعہ ڈسٹرکٹ ویسٹ کی ایک عدالت میں پیش آیا یاد رہے کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ وہی ضلع ہے جو آج سے چند سال پہلے کرپشن خصوصاً جعلی ضمانت کے دستاویزات پر ملزمان کی رہائی کے حوالے سے انٹرنیشنل شہرت رکھتا تھا  بعض بدعنوان لوگوں نے ریکارڈ کیپنگ کے نظام کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر اس کاروبار کو عروج دیا تھا جس کی وجہ سے اس کاروبار کو عروج حاصل ہوا ایک محتاط ترین اندازے کے مطابق پرانے کیسز میں آج  بھی اربوں روپے کے دستاویزات موجود ہیں جن پر رہا کیئے گئے ملزم ہمیشہ کیلئے عدالت سے فرار ہوچکے ہیں
جعلی دستاویزات پر ملزمان کو رہا کروانے والی
"آپا" کا اس طرح خود فرار ہوجانا اس بات کی علامت ہے کہ کل تک وہ آپا جس کی ایک فون کال پر بہت سے "ووٹر "قسم کے لوگ جمع ہوجاتے تھے وہ مافیا وہ طبقہ دن بدن کمزور ہونا شروع ہوچکا ہے  خاص طور پر جعل سازی میں ملوث عناصر دن بدن اب کمزور ہونا شروع ہوگئے ہیں لیکن سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ کہ اب سب آرڈینیٹ کورٹس کے  ججز نے سسٹم سے  اپنے طور پر نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے لیکن جب تک سندھ ہایئکورٹ خود ان معاملات کا نوٹس نہیں لے گی انٹرنیشنل معیار کی ریکارڈ کیپنگ نہیں کرے گی اس طر ح بدعنوان عناصر کو فراڈ کرنے کا موقع ملتا رہے گا
بدقسمتی سے آپا نے جو ڈیفنس سیونگ سرٹیفیکیٹس پیش کیئے تھے وہ ہو بہو اوریجنل کی کاپی ہیں محسوس ہوتا ہے کہ  قومی بچت کا ادارہ بھی اس کاروبار میں ملوث ہے
مبارکباد کے مستحق ہیں وہ تمام ججز جنہوں نے اپنے طور پر سب آرڈینیٹ کورٹس میں  اپنے طور پر شہریوں کو سہولت دینے کا اور ان کو عزت دینے کا سلسلہ شروع کیاہے جعل سازی  سے منسلک تمام کاروبار جب تک بند نہیں ہوجاتے صاف ستھری وکالت ممکن نہیں ہوگی
لیکن ابھی "آپا" موجود ہے  اور وہ کورٹ اسٹاف بھی موجود ہے جو ان کا مددگار تھا اور وہ جج جن کی تعداد کم ہے لیکن موجود تو ہیں  اس ایکشن سے آپا کا کاروبار تو بند نہیں ہوا۔آج بھی آپا نے یقینناً کسی نہ کسی عدالت میں جعلی دستاویزات پیش کیئے ہونگے کرپشن کے خاتمے کیلئے آپا کا خاتمہ ضروری ہے
ریکارڈ کیپنگ کے نظام میں تبدیلی اور جدت لائے بغیر  "آپا" اور اس کے گروہ سے منسلک افراد کا خاتمہ ناممکن ہے

نادرا کا ویریفیکشن سسٹم کراچی کے ڈسٹرکٹ کورٹس کی ایک اہم ترین ضرورت بن چکا ہے
تحریر :صفی الدین اعوان

No comments: