Powered By Blogger

Sunday 3 November 2013

"اس سے بڑا شریف آدمی تم کو ضمانت کیلئے نہیں ملا"


عدالت میں سناٹا چھایا ہوا تھا ایک طرف  دیرینہ دوستی تھی  تو دوسری طرف انصاف ایک  ایسا دوست سامنے تھا جس نے ہر مشکل میں ساتھ نبھایا تھا ۔آج وہی دوست عدالت میں  دوستی کی قیمت وصول کرنے آیا تھا ایک ایسے شخص کا وکیل بن کر جس نے کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے تھے۔ اس کرپٹ انسان کو بھی نظام کی کمزوری کا اندازہ تھا سنا ہے کہ اس نے پانچ کروڑ روپے بطور فیس ادا کی تھی یا لیئے گئے تھے
بہت ہی نازک وقت تھا جو شاید چند لمحے رہا تحریک کی قیمت ادا کردی گئی اور دوستی سرخرو ہو کر عدالت سے نکلی  ہمیشہ کی طرح لیکن سیٹ پر بیٹھے  دوست نے دوست  سے اتنا شکوہ  کھلی عدالت میں ضرور کیا کہ  "اس سے بڑا شریف آدمی تم کو ضمانت کیلئے نہیں ملا" دوسرے دوست کی آنکھوں میں تشکر بھی نہ تھا اس نے تو اپنا حق وصول کیا تھا ۔ سنا تھا کہ انصاف کبھی مجبور نہیں ہوتا سنا ہے کہ انصاف ہر صورت میں نافذ ہو کر رہتا ہے
ہمیں قرطبہ کا قاضی کیوں پڑھایا جاتا ہے ہماری درسی کتابوں میں قرطبہ کا قاضی کیا کررہا ہے جس کے اکلوتے بیٹے کو قتل کے جرم میں پھانسی دی جانی تھی  عوامی ہمدردی بیٹے کے ساتھ تھی عدالتی معاونین چاہتے تھے کہ اس کو پھانسی نہ دی جائے اس لیئے وقت مقررہ پر عدالتی اہلکار ڈیوٹی پر موجود ہی نہیں تھے سوال پیدا ہوگیا کہ پھانسی کون دے گا ۔ہمیں نصاب میں پڑھایا گیا کہ چیف جسٹس قرطبہ  نے اپنے ہاتھ سے انصاف کی سربلندی کیلئے اپنے بیٹے کو پھانسی دی  لیکن اس کے بعد اس کو کسی نے نہیں دیکھا تھا
فیس ویلیو کے بڑھتے ہوئے رجحان نے انصاف کو شکست دے دی ہے۔ فیس ویلیو ایک ایسا حربہ ہے جس کے سامنے ساری جوڈیشل پالیسیاں دھری کی دھری رہ جاتی ہیں  ہر سال  جوڈیشل کانفرنس میں کہا جاتا ہے کہ فیس ویلیو کو  ختم کرنے کیلئے اقدامات کیئے جایئں  گےلیکن فیس ویلیو بھی کلچر بن چکی ہے اور ہمیں اپنا کلچر عزیز ہے۔شاید اسی وجہ سے  پاکستان کے دوصوبوں نے صدیوں پرانے عدالتی احتساب  کے نظام جس  کو جدت کے بعد "ہایئکورٹ کےانتظامی جسٹس کی زیرنگرانی کیس منیجمنٹ" کا نام دیا گیا تھاکو نامنظور کردیا تھا کیونکہ یہ جدید نظام فیس ویلیو کی نفی کرتا ہے ایک ایسے نظام کو مسترد کیا گیا جس کے زریعے ججز کی پروموشن ڈسپوزل کی بنیاد پر نہیں ہوگی بلکہ ججمنٹ کی بنیاد پر ججمنٹ کے معیار کو مدنظر رکھ کر پروموشن دی جانی تھی لیکن پروموشن کیلئے بھی تو فیس ویلیو کو ہی اہمیت دی جاتی ہے کسی کا دوست کسی کا بیٹا کسی کا بھانجا،بھتیجا،داماد اور کسی کا جونئیر ہونا پروموشن کی بنیادی شرط ہے اس سال تو یہ الزام بھی لگا دیا گیا کہ  کرپشن کے جرم میں برطرف ہوکر بحال ہونے والے بھی پروموشن کے مستحق ٹہرے

جو لوگ  ادارے کو بچانا چاہتے ہیں ان کو اب آگے آنا ہوگا انسٹی ٹیوشن کی تباہی سے مزید افراتفری پھیلے گی

No comments: