Powered By Blogger

Wednesday, 23 October 2013

اللہ غریبوں پر رحم کرے خاص طور پر وہ غریب جن کا کورٹ سے واسطہ پڑگیا

کمیٹی، کمیٹی، کمیٹی، کمیٹی، کمیٹی، کمیٹی، کمیٹی، کمیٹی

26/02/2013
چیف جسٹس آف پاکستان کے شروع کیئے ہوئے بہت سے اچھے کام مکمل نہیں ہوپاتے یا مکمل نہیں کرنے دیئے جاتے مختصر یہ ہے کہ کوشش کی جاتی ہے کہ ایک ایسی عدلیہ کے قیام میں رکاوٹ ڈالی جائے جس سے شہریوں کو فائدہ ہو چیف صاحب لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے چئرمین بھی ہیں ابھی 2011 ہی میں "ڈسٹرکٹ لیگل ایمپاورمنٹ کمیٹیوں" کے قیام کیلئے لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے رولز منظور کیئے تھے وہ بہترین رولز ہیں 
http://www.ljcp.gov.pk/Menu%20Items/AJDF/dlec.pdf
چیف صاحب کی سربراہی میں ہمیں یقین تھا کہ کہ غریبوں کو مفت قانونی امداد کا خواب ضرور پورا ہوگا جس کے تحت نہ صرف غریب سایلین کو "بارایسوسی ایشن" کی زیرنگرانی مفت قانونی امداد دی جائیگی بلکہ دیوانی مقدمات میں کورٹ فیس کی مد میں سائل کو اخراجات ادا کیئے جایئں گے  اس سلسلے میں کئی باربلندوبالا دعوے کیئے گئے کہ غریبوں کو قانونی امداد بس اب چند دن کی بات ہے "کمیٹی" بنائی جارہی ہے پھر پتہ چلا کہ قنونی امداد ملنا بھی شروع ہوگئی ہے اس سلسلے میں جب سیشن ججز سے رابطہ کیا گیا تو پتہ یہ چلا کہ نہ تو کسی کمیٹی کا وجود ہے نہ کوئی قانونی امداد کا سلسلہ کراچی کے پانچ میں سے ایک ڈسٹرکٹ سینٹرل نے صرف ابتدائی کام شروع کرکے کمیٹی کا اسٹرکچر بنا کر منظوری کیلئے کافی عرصہ ہوا رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کے پاس منظوری کیلئے بھیج دیا ہے جس کے بعد تاحال خاموشی ڈسٹرکٹ ویسٹ کے اسٹاف کو تو پتا ہی نہیں کہ یہ ڈسٹرکٹ لیگل ایمپاورمنٹ کمیٹی ہوتی کیا بلا ہے ڈسٹرکٹ ملیر کے اسٹاف سے معلومات لی تو پتہ چلا کہ ان کو پتا ہے کہ کمیٹی کیا چیز ہوتی ہے ان کے پاس رولز کی بھی ایک کاپی تھی اسٹاف کے مطابق کمیٹی کے قیام کیلئے سرتوڑ کوششیں جاری ہیں انشاءاللہ ایک نہ ایک دن یہ کمیٹی ضرور بن جائے گی اسی طرح کی کوششیں ساؤتھ اور ایسٹ میں بھی جاری وساری ہیں کمیٹی کا اجلاس بلالیاگیا ہے کمیٹی کا اجلاس ملتوی ہوگیاہے کمیٹی کا اجلاس ایک بار پھر اگلے ہفتے ہوگا ایک بار پھر ملتوی ہوگیا بار ایسویسی ایشن سے وکلاء کی لسٹ طلب کرلی گئی ہے لسٹیں تیار ہورہی ہیں کمیٹی بن رہی ہے گزشتہ سال یہی ہوا ہے کہ بس اگلے ہفتے کمیٹی اپنا کام اسٹارٹ کرہی دے گی
بدقسمتی سے "لیگل ایمپاورمنٹ کمیٹی" کے قیام کیلئے سنجیدہ کوشش ہوئی ہی نہیں صرف دکھاوے کیلیئے کچھ اقدامات کرکے اس کو ٹالا گیا ہے کمیٹی کے قیام کو ایک بلاوجہ کا بوجھ سمجھا گیا ہے جس کے وجہ سے کم از کم کراچی میں تو یہ خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا اب ناممکن ہوگیا ہے  
 موجودہ صورتحال میں جب دن رات کی سرتوڑ کوششیں ناکام ہونے کے بعد وکلاء نے بھی فاتحہ پڑھ کر ہاتھ کھٹرے کرلیئے ہیں اب چیٖف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی زمہ داری ہے کہ وہ اس کمیٹی کے قیام کیلئے براہ راست معاملات اپنے ہاتھ میں لےکر سیشن ججز کا اجلاس ہائیکورٹ میں طلب کریں کمیٹی کے چارممبرز مشترکہ ہیں کراچی بار کا صدر،ملیربارکا صدر۔سینٹرل جیل اور ملیرجیل کے انچارج فوری اجلاس ہوگا اسی وقت لسٹ بنے گی اسی وقت کمیٹی کا نوٹیفیکیشن جاری ہوگا اور چوبیس گھنٹوں میں کمیٹی اپنا کام اسٹارٹ کردے گی  کمیٹی کے قیام کیلئے کمیٹی،کمیٹی،کمیٹی،کمیٹی،کمیٹی،کمیٹی کا ڈرامہ فوری طور پر ختم ہونا ضروری ہوگیا ہے اسی طرح ہر سیشن عدالت یا بارایسوسی ایشن میں بھی مفت قانونی امداد کی فراہمی کیلئے رہنمائی کا بھی انتظام ہونا چاہیئے صرف کمیٹی کا قیام اتنا مشکل مرحلہ ثابت ہورہاہے تو ان کمیٹیوں سے قانونی امداد حاصل کرنے کیلئے نہ جانے کیا کیا پاپڑ پیلنے پڑیں گے اللہ غریبوں پر رحم کرے خاص طور پر وہ غریب جن کا کورٹ سے واسطہ پڑگیا
یہاں ایک بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ حکومت پاکستان نے لاء اینڈ جسٹس کمیشن کو اس مقصد کیلئے کروڑوں روپے کے فنڈز بھی دے رکھے ہیں جو کہ صرف اور صرف عدلیہ کی اپنی بدترین نااہلی کی وجہ سے خرچ نہیں ہورہے
صفی





No comments: