Powered By Blogger

Tuesday 29 October 2013

ایک قابل احترام مجسٹریٹ کا شکوہ

کل ایک انتہائی قابل احترام مجسٹریٹ نے  ایک ایسی بات کی جس سے مجھے نہایت ہی شرمندگی  اور افسوس ہوا ۔ان کا کہنا تھا کہ وہ  اپنے فرائض ایمانداری سے سرانجام دیتے ہیں  کئی بار آزمائش کے وہ لمحات بھی آئے جو ہر انسان کی زندگی میں آتے ہیں لیکن اللہ تعالی نے ہمیشہ سرخرو کیا اور ان کا ضمیر ہر لحاظ سے مطمئن ہے
لیکن وکالت کا معیار دن بہ دن گر رہاہے اور وکلاء کا رویہ دن بہ دن  تلخ ہو رہا ہے  ان میں نزاکت ختم ہوتی چلی جارہی ہے پورادن انتظار کرتے ہیں کہ کوئی اچھا وکیل آئے  اور اچھے دلائل دے لوگ محنت نہیں کرتے قانونی مسائل پیچیدہ ہوتے ہیں  جن کو حل کرنے کیلئے وکلاء کی محنت کی ضرورت بھی ہوتی ہے ایک اچھے عدالتی فیصلے کے پیچھے ایک وکیل کی بھی محنت ہوتی ہے اس وقت کراچی میں اکثریت  مجسٹریٹوں کی ایسی ہے جو نوجوان ہیں میرٹ پر آئے ہیں  اور وہ اپنے فرائض ایمانداری سے سرانجام دیتے ہیں اکثریت مجسٹریٹ حضرات کی ایسی ہے جو ذہین ترین ہیں اپنے اپنے شعبے کے ماہر ہیں
لیکن کسی بھی سطح پر ان کو خراج تحسین پیش نہیں کیا جاتا۔جن معاملات کا تعلق اسٹاف سے ہوتا ہے اس کا ذمہ دار بھی مجسٹریٹ کو ہی ٹہرایا جاتا ہے اکثر اسٹاف بااثر ہے جن کو بااثر وکلاء کی حمایت حاصل رہتی ہے
بے شمار مسائل اور وکلاء کے تلخ رویئے کے ساتھ دن بدن ہمیں اپنے فرائض سرانجام دینے میں مشکل پیش آرہی ہے
تمام تر ایمانداری کے باوجود بار سے منسلک افراد  ایک بار سخت زیادتی کرچکے ہیں  ہم کہاں جائیں بہت سے بااثروکلاء جن کا تعلق بار سے ہوتا ہے  اپنی مرضی کے فیصلے چاہتے ہیں  سسٹم کی خرابی کا نشانہ عوام اور عام شہری بنتے ہیں   

No comments: